تل ابیب: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے گزشتہ روز مختلف ملکوں سے آئے ہوئے امدادی کارکنوں کی اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر معافی مانگ لی ہے۔
اسرائیلی فوج نے امدادی کارکنوں کی گاڑی کو قصداً بمباری کا نشانہ بنایا تھا باوجود اس کے کہ امدادی کارکنوں نے غزہ کے بھوکے اور قحط زدہ فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کرنے سے پہلے اسرائیلی فوج کو اپنی موجودگی اور سرگرمی سے آگاہ کر رکھا تھا۔
اس بمباری کے نتیجے میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت ہو گئی جن میں آسٹریلیا کی ایک خاتون بھی شامل تھی۔ آسٹریلیا کے وزیراعظم نے اسرائیل سے اس بارے میں وضاحت طلب کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ لندن میں اسرائیلی سفیر کو برطانوی وزارت خارجہ میں طلبی بھی بھگتنا پڑی ہے۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے امریکی ادارے ورلڈ سنٹرل کچن کے سربراہ اور اس امدادی مشن کی نگرانی کرنے والے ہوزے اینڈرس سے بات کرتے ہوئے گہرے غم کا اظہار کیا اور اُن سے سات قیمتی جانوں کی بمباری سے ہلاکت پر معافی مانگی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بھی ہوزے اینڈرس سے فون پر بات کی اور اسرائیلی فضائی حملوں میں ان کے فوڈ چیریٹی کے سات ارکان کی ہلاکت کے بعد تعزیت کی۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان ہلاکتوں سے علاقے میں امدادی کارروائیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔