یروشلم: خبر رساں ادارہ الجزیرہ پر عائد نئی پابندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے اسرائیلی حکام نے منگل کے روز جنوبی اسرائیل میں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے تعلق رکھنے والا ایک کیمرہ اور نشریاتی سامان قبضے میں لے لیا۔ واضح رہے کہ قطری نیوز چینل الجزیرہ ان ہزاروں کلائنٹس میں شامل ہے جو اے پی اور دیگر نیوز آرگنائزیشنز سے لائیو ویڈیو فیڈ وصول کرتے ہیں۔
اے پی نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کی۔ اے پی میں کارپوریٹ کمیونیکیشن کی نائب صدر لارین ایسٹون نے کہا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس سخت ترین الفاظ میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے ہماری لائیو فیڈ کو بند کرنے کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے جس میں غزہ کا نظارہ دکھایا گیا ہے اور اے پی کا سامان ضبط کیا گیا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ شٹ ڈاؤن اور سامان کو ضبط کرنا ہماری فیڈ کے مواد پر مبنی نہیں تھا بلکہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ملک کے نئے غیر ملکی نشریاتی قانون کے غلط استعمال پر مبنی تھا۔ ہم اسرائیلی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا سامان واپس کر دیں اور ہمیں اپنی لائیو فیڈ کو فوری طور پر بحال کرنے کے قابل بنائیں تاکہ ہم دنیا بھر کے ہزاروں میڈیا آؤٹ لیٹس کو بصری صحافت فراہم کرنا جاری رکھ سکیں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزارت مواصلات کے اہلکار منگل کی سہ پہر جنوبی قصبے سڈروٹ میں اے پی کے مقام پر پہنچ کر ان کے نشریاتی آلات کو قبضے میں لے لیا۔ اس دوران انھوں نے اے پی کو ایک کاغذ کا ٹکڑا دیا، جس پر وزیر مواصلات شلومو کارہی کے دستخط تھے اور الزام لگایا کہ یہ ملک کے نئے غیر ملکی نشریاتی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔