اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کے ایک اسپتال میں آئی سی یو کو نشانہ بنایا - GAZA WAR

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں آئی سی یو سروس دے رہے اسپتال کو نشانہ بنایا، اس مرتبہ آئی سی یو پر فائرنگ کی گئی۔

اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کے ایک اسپتال میں آئی سی یو کو نشانہ بنایا
اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کے ایک اسپتال میں آئی سی یو کو نشانہ بنایا (AP)

By AP (Associated Press)

Published : 5 hours ago

دیر البلاح، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں کمال عدوان اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) پر فائرنگ کر دی۔ اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ، اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں آخری آئی سی یو کو سروس سے محروم کردیا اور قریبی عمارتوں میں کم از کم آٹھ افراد کو ہلاک کردیا۔

ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ، اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے آگ لگنے کے بعد فلسطینی طبی عملے نے منگل کو دیر گئے مریضوں کو آئی سی یو سے باہر نکالا۔

انہوں نے کہا، آئی سی یو کے اندر کا منظر جنگی زون جیسا تھا۔ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے بتایا کہ، طبی ماہرین نے کمبل اور اپنے ننگے ہاتھوں سے آگ بجھائی کیونکہ اسپتال میں پانی یا آگ بجھانے کے آلات نہیں تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، یہ سمجھ سے باہر ہے کہ ہمیں اس قدر وحشیانہ طریقے سے کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ کمال عدوان اسپتال میں آئی سی یو کی طرف کسی حملے یا فائرنگ کے بارے میں آگاہ نہیں ہے، اور اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ اسپتال کے قریب میں کوئی جھڑپ ہوئی تھی یا نہیں۔

ابو صفیہ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں طبی عملے کو دھوئیں سے بھرے اسپتال کے کمرے میں آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ابو صفیہ کے مطابق ، اسپتال کے قریب ایک عمارت پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں لوگوں کے جسم آگ سے جھلس گئے، جس سے کم از کم آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس فضائی حملے میں عمارت تباہ ہو گئی اور اس کے ملبے کے نیچے بچے بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ میں حماس کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد سے کمال عدوان اسپتال کو گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 45,097 فلسطینی جاں بحق اور 107,244 زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details