رفح، غزہ کی پٹی: امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کو وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے کہا کہ، اسرائیل کو غزہ کے گنجان آباد سرحدی قصبے رفح میں حماس کے عسکری ونگ کے خلاف شہریوں کے تحفظ کے لیے "قابل اعتبار اور قابل عمل" منصوبے کے بغیر فوجی آپریشن نہیں کرنا چاہیے۔ رفح میں اسرائیل کے ممکنہ آپریشن پر صدر جو بائیڈن کی جانب سے یہ اب تک کا سب سے سخت بیان تھا۔
بائیڈن نے گزشتہ ہفتے غزہ میں اسرائیل کے فوجی ردعمل کو درست قرار دیتے ہوئے انسانی امداد کو مضبوط بنانے کے لیے "فوری اور مخصوص" اقدامات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیل کے چینل 13 ٹیلی ویژن کے مطابق بائیڈن اور نتن یاہو میں بات چیت 45 منٹ تک جاری رہی۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ بات چیت میں جنگ بندی کے معاہدے پر بھی فوکس رہا۔ اہلکار، جس نے مذاکرات پر بات کرنے کے لیے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تسلیم کیا کہ " ابھی دوریاں برقرار ہیں تاہم حالیہ ہفتوں میں جنوبی شہر خان یونس میں حماس پر فوجی دباؤ کے بعد تنظیم معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور ہو رہی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج۔ (PHOTO: AP) نیتن یاہو کے دفتر نے بائیڈن کی نتن یاہو سے ہوئی بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ حماس کے الاقصیٰ ٹیلی ویژن اسٹیشن نے قبل ازیں حماس کے ایک نامعلوم اہلکار کے حوالے سے کہا تھا کہ رفح پر کوئی بھی حملہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کو ختم کر دے گا"۔
بائیڈن اور نتن یاہو نے دو مصری عہدیداروں اور ایک مغربی سفارت کار کے کہنے کے بعد بات چیت کی ہے۔ واضح رہے مصر نے دھمکی دی ہے کہ اگر رفح میں فوج بھیجی گئی تو وہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ معطل کر دے گا۔ مصر کو خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیل کی زمینی کارروائی فلسطینیوں کو جزیرہ نما سیناء میں دھکیل سکتی ہے اور غزہ کے مرکزی امدادی رسد کو بند کرنے پر اسے مجبور ہونا پڑے گا۔
تقریباً نصف صدی سے علاقائی استحکام کی بنیاد کے لیے اسرائیل اور مصر میں ہوئے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب نتن یاہو نے حماس کے خلاف چار ماہ سے جاری جنگ جیتنے کے لیے رفح میں فوجی کارروائی کو ضروری قرار دیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہاں حماس کی چار بٹالین ہیں۔
مصری صدر انور سادات، امریکی صدر جمی کارٹر، اور اسرائیلی وزیر اعظم میناچم بیگن 17 ستمبر 1978 کو وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ اعلان کے دوران کیمپ ڈیوڈ سمٹ کے دو معاہدوں میں سے ایک پر دستخط کرتے ہوئے۔ (PHOTO: AP) مصری صدر انور سادات، امریکی صدر جمی کارٹر، اور اسرائیلی وزیر اعظم میناچم بیگن 17 ستمبر 1978 کو وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ اعلان کے دوران کیمپ ڈیوڈ سمٹ کے دو معاہدوں میں سے ایک پر دستخط کرتے ہوئے۔ (PHOTO: AP) غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ دوسرے علاقوں میں جنگ سے بچنے کے لیے رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے، اور وہ خیموں کے کیمپوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام پناہ گاہوں میں مشکلات سے دوچار زندگی گزار رہے ہیں۔ مصر کو خدشہ ہے کہ فلسطینی پناہ گزین بڑے پیمانے پر مصر میں داخل ہو جائیں گے جنہیں شاید کبھی غزہ واپس جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
غزہ کے مختلف مقامات سے رفح کی جانب آنے کا سلسلہ جاری۔ (PHOTO: AP) نتن یاہو نے "فاکس نیوز سنڈے" کو بتایا کہ غزہ میں دوسری جگہوں پر اسرائیل کی جارحیت کے بعد "رفح کے شمال میں ان کے پاس جانے کے لیے کافی راستے ہیں۔
امدادی گروپوں نے خبردار کیا کہ رفح میں حملہ غزہ میں تباہ کن انسانی صورتحال کو مزید خراب کر دے گا۔ غزہ کے تقریباً 80 فیصد باشندے اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک چوتھائی آبادی کو فاقہ کشی کا سامنا ہے۔
رفح میں زمینی کارروائی خوراک اور طبی سامان کی فراہمی کے واحد راستے کو بند کر سکتی ہے۔ فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے بتایا کہ امداد کے 44 ٹرک اتوار کو غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ جنگ سے پہلے روزانہ تقریباً 500 ٹرک داخل ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: