قاہرہ:مصر کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دو ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے جس میں حماس اسرائیل کے ہاتھوں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ تجویز کے تحت یحییٰ سنوار اور غزہ میں حماس کے دیگر سرکردہ رہنماؤں کو دوسرے ممالک میں منتقل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ اس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ عسکریت پسند گروپ یرغمالیوں کی مزید رہائی سے پہلے مستقل جنگ بندی پر اصرار کر رہا ہے۔ حالانکہ مستقل جنگ بندی کے مطالبے کو اسرائیل نے اب تک مسترد کیا ہے۔
اہلکار نے بتایا کہ حماس کے رہنماؤں نے بھی غزہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل اس علاقے سے مکمل طور پر نکل جائے اور فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دے۔ اہلکار نے کہا کہ مصر اور قطر، جنہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ماضی کے معاہدوں کی ثالثی کی ہے، دراڑ کو ختم کرنے کے لیے ایک کثیر مرحلہ تجویز تیار کر رہے ہیں۔ اس تجویز میں جنگ کا خاتمہ، یرغمالیوں کو رہا کرنا اور اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے ایک وژن پیش کرنا شامل ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی سفارتی کوششوں کی خبر دی ہے، جس میں ممکنہ معاہدے کے اسی عمومی خاکہ کو بیان کیا گیا ہے۔