رفح، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فورسز نے پیر کی صبح غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے الشفاء اسپتال کو عسکریت پسندوں کا گڑھ بتاتے ہوئے ایک اور چھاپہ مارا ہے۔ فورسز نے الزام لگایا کہ الشفا اسپتال کے احاطے کے اندر سے ان پر فائرنگ کی گئی ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں لوگ اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اسپتال کے اندر اور اطراف میں سارا دن جھڑپیں جاری رہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں نے 20 افراد کو ہلاک کیا ہے جن کی شناخت حماس کے عسکریت پسندوں کے طور پر کی گئی تھی۔ آئی ڈی ایف کے مطابق جھڑپوں میں اس کا اپنا ایک فوجی مارا گیا تھا۔ حالانکہ ابھی تک مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
شفا اسپتال پر پیر کی فجر سے پہلے چھاپہ شروع ہوا۔ یہاں اسرائیلی فوج ٹینکوں اور توپ خانوں کے ساتھ آئی اور کمپلیکس کو گھیرے میں لے لیا اور فوجیوں نے کئی عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ اس اسپتال میں مہینوں سے پناہ لیے ہوئے عبدالہادی سید نے کہا کہ، "ہم اندر پھنس گئے ہیں، وہ کسی بھی حرکت پر فائر کرتے ہیں۔"
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا کہ حماس کے سینئر عسکریت پسند اسپتال میں دوبارہ منظم ہو گئے ہیں اور اندر سے حملوں کی ہدایت دے رہے ہیں۔
اس چھاپے میں ہلاک ہونے والوں میں غزہ پولیس کے ایک سینئر افسر فائق مبوح بھی شامل ہیں۔ حالانکہ یہ محکمہ عسکریت پسند گروپ کے مسلح جنگی ونگ سے الگ ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مسلح تھا اور اسپتال میں چھپا ہوا تھا، اور یہ اسلحہ ملحقہ کمرے سے ملا ہے۔ غزہ کی حکومت نے کہا کہ مبوح شمال میں امداد کی تقسیم اور امدادی گروپوں اور مقامی قبائل کے درمیان ہم آہنگی کا انچارج تھا۔ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ پولیس پر اسرائیلی حملے امن عامہ کی تباہی کی ایک وجہ ہے، جس کی وجہ سے مایوس فلسطینی امدادی ٹرکوں کو سڑکوں سے جانے نہیں دیتے۔
ہگاری نے کہا کہ مریض اور طبی عملہ میڈیکل کمپلیکس میں رہ سکتا ہے اور یہ محفوظ راستہ ان شہریوں کے لیے دستیاب ہے جو وہاں سے جانا چاہتے ہیں۔