واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ یکم اپریل کو شام میں ایران کے سفارت خانے کے احاطے میں قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے خلاف تہران کسی بھی وقت انتقامی کارروائی کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بائیڈن سے ایران کے اسرائیل پر ممکنہ حملے کے بارے میں دریافت کیا گیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ایران کب تک اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، بائیڈن نے کہا، " کاش میرے پاس اس بارے قابل اعتماد معلومات ہوتیں، تاہم میری توقع ہے کہ یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔"
بائیڈن نے ایران کو اسرائیل پر حملہ نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے۔ ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے، اور ایران کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے ایران اسرائیل کشیدگی میں فریقین سے اعتدال پسندی کی اپیل کی۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارچ نے یومیہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیے۔
دوجارچ نے بتایا کہ گوٹیرس اس خبر پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ ایران شام میں اس کے قونصل خانے کی عمارت کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہےاور وہ کشیدگی میں مزید اضافے پر بہت فکر مند ہیں۔
دوجارچ نے کہا کہ ہمارے پاس خطے میں فریقین کی فوجی منصوبہ بندی کے بارے میں معلومات نہیں۔انہوں نے کہا کہ گوٹیرس نے اپنے عوامی پیغامات اور نجی گفتگو دونوں میں ایک ہی پیغام دیا ہے، "سیکرٹری جنرل تناؤ کو کم کرنے اور اعتدال پر زور دیتے ہیں۔"
ایران اسرائیل تنازعہ کے پیش نظر کئی ممالک حرکت میں آگئے ہیں۔القدس میں امریکی سفارت خانے نے سفری وارننگ جاری کرتے ہوئے ملازمین اور ان کے اہل خانہ سے کہا کہ وہ مرکزی علاقوں سے باہر نہ جائیں۔برطانیہ نے اپنے شہریوں کو اسرائیل کے شمال میں سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں لبنان اور شام کی سرحد، غزہ کی پٹی کے اردگرد کے علاقوں اور مقبوضہ فلسطینی مغربی کنارے اور غزہ کا سفر نہ کرنے کا مشورہ بھی شامل تھا۔