تل ابیب، اسرائیل: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کہا کہ اس نے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت کر لی ہے لیکن جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک اور لاش ان بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کا یہ انکشاف بیباس کے خاندان کے گرد گھومنے والی اس کہانی میں ایک چونکا دینے والا موڑ تھا۔ واضح رہے، بیباس خاندان کے دو بچے اور ان کی ماں کی موت اس نازک جنگ بندی کے مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔
صیہونی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ، یہ حماس کی طرف سے انتہائی سخت خلاف ورزی ہے۔
ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے زندہ یرغمالیوں کو رہا کر رہا ہے۔ جمعرات کو رہائی کے بعد پہلی بار گروپ نے مردہ یرغمالیوں کی باقیات واپس کی ہیں۔
دن کے اوائل میں حماس نے چار لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی تھیں۔ اسرائیل نے فوری طور پر تصدیق کی کہ ایک لاش 83 سال کے اوڈیڈ لفشٹز کی تھی، جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران 83 اغوا کیا گیا تھا۔
حماس نے کہا تھا کہ باقی باقیات شیری بیباس اور اس کے دو بچوں ایریل اور کفیر کی ہیں۔ لیکن اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیل کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن نے بچوں کی شناخت کر لی ہے، لیکن باقیات کا آخری سیٹ ان کی ماں کا نہیں تھا۔ اس نے کہا کہ باقیات کسی دوسرے یرغمالی سے بھی نہیں ملتی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ ایک گمنام، نامعلوم لاش ہے، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس شیری کو اپنے تمام یرغمالیوں سمیت گھر واپس بھیج دے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ان کے خاندان کو مطلع کیا تھا، بشمول شیری کے شوہر یارڈن بیباس، جنہیں اس ماہ کے اوائل میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔
حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو واپس کیے گئے چاروں یرغمالی اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔ لیکن اسرائیل نے کہا کہ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ دونوں بچوں اور لفشٹز کو ان کے اغوا کاروں نے قتل کیا تھا۔
حماس نے فوری طور پر اسرائیل کے اس اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا کہ لاش بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔