اسلام آباد: مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو ایک بار پھر اس وقت شرمندگی اٹھانی پڑی جب پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا گیا لیکن ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس پر کچھ بھی بولنے سے گریز کیا۔
دراصل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ پیر کو انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے دو طرفہ اور مشترکہ دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں شہباز شریف نے فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور پوری کوشش کی کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کشمیر مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیں لیکن ایرانی صدر پریس کانفرنس میں کشمیر پر خاموش رہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کوشش کی کہ ایران غزہ کی طرح کشمیر پر بھی اپنا موقف اختیار کرے۔ پاکستان کے وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے پر ان کا اور ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی شریف کے اس بیان سے بے چین نظر آئے لیکن انہوں نے اپنے خطاب میں کشمیر پر کچھ بھی کہنے سے گریز کیا۔ اس کے برعکس انہوں نے مسئلہ فلسطین کو اٹھایا اور کہا کہ ایرانی عوام فلسطینی شہریوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ سے متعلق اصولی مؤقف پر پاکستان کو سراہتے ہیں، اسرائیل سے جنگ میں فلسطینی کامیاب ہوں گے۔
ایرانی صدر رئیسی کی کشمیر پر خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ ایران بھارت کے ساتھ تعلقات کو زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان کے ساتھ بھی خوشگوار تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔