تل ابیب:غزہ میں جنگ بندی شروع ہونے میں اب صرف کچھ ہی گھنٹے باقی ہیں۔ ہندوستانی وقت کے مطابق آج اتوار کو دوپہر بارہ بجے سے جنگ بندی شروع ہو جائے گی۔ مگر تحریک مزاحمت حماس رہا کیے جانے والے سے تین یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست اسرائیل کو سنیچر کی رات تک فراہم نہیں کر سکی۔ نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ناموں کی لسٹ فراہم کیے بغیر معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے معاہدے پر اپنی پہلی عوامی تقریر میں سنیچر کی شام 10 منٹ کے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں پہلے مرحلے کو "عارضی جنگ بندی" قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو اسرائیل جنگ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
اسرائیل کو امید تھی کہ اتوار کی شام تک پہلے تین یرغمالیوں کے نام موصول ہو جائیں گے جنہیں آج بروز اتوار رہا کیا جانا ہے۔ حماس یہ فہرست کو قطری کے حکام کو فراہم کرے گا، پھر قطر یہ لسٹ آگے اسرائیلی حکام کو بھیجے گا۔ تاہم سنیچر کی رات وزیر اعظم نے کہا کہ معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کو ابھی تک ناموں کی فہرست فراہم نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: کب کیا ہوا اور کسے کتنا نقصان ہوا، پندرہ مہینوں کے تمام واقعات پر ایک نظر
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "جب تک کہ ہمیں رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست نہیں مل جاتی، ہم اس معاہدے کے ساتھ آگے نہیں بڑھیں گے۔" اس بیان میں اسرائیل نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔