بیروت:حزب اللہ کے مقتول لیڈر حسن نصر اللہ کی آخری رسومات اتوار کو بیروت میں ادا کی گئیں۔ بیروت کے ایک اسٹیڈیم اور قریبی سڑکوں پر لاکھوں لوگ جمع ہوئے۔ حسن نصراللہ کو تقریباً پانچ ماہ قبل اسرائیل نے فضائی حملے میں قتل کر دیا تھا۔
نصراللہ کی موت اس وقت ہوئی جب اسرائیل کی فضائیہ نے لبنانی دارالحکومت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں مسلح تنظیم کے مرکزی آپریشن روم پر 80 سے زائد بم گرائے، جس سے ایران کے حمایت یافتہ گروپ اور سیاسی جماعت کو ایک بڑا دھچکا لگا۔
حسن نصراللہ حزب اللہ کے بانیوں میں سے ایک تھے اور انھوں نے 30 سال سے زیادہ عرصے تک اس کی قیادت کی۔ وہ ایران کی زیر قیادت محور مزاحمت کے درمیان وسیع اثر و رسوخ رکھتے تھےجس میں عراقی، یمنی اور فلسطینی دھڑے بھی شامل تھے۔
نصراللہ عرب دنیا میں ایک جانا مانا نام بن چکے تھے۔ حزب اللہ نے 2006 کی جنگ میں اسرائیل سے مقابلہ کیا تھا، لیکن شام کی خانہ جنگی میں سابق صدر بشار الاسد کی طرف سے مداخلت کے بعد گروپ کی شبیہ کو نقصان پہنچا۔
پانچ لاکھ سے زائد سوگواروں کی جنازے میں شرکت (AP) حزب اللہ نے اپنے حامیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سابق لیڈر حسن انصراللہ کے جنازے میں بڑی تعداد میں شرکت کریں۔ اس اپیل کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 14 ماہ کی جنگ میں اہم دھچکوں کا سامنا کرنے کے بعد بھی طاقتور ہے، جس میں اس کے کئی اعلیٰ سیاسی اور فوجی اہلکار قتل کر دیے گئے ہیں۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کو کیا گیا سپرد خاک، پانچ لاکھ سے زائد سوگواروں کی جنازے میں شرکت (AP) جنازے میں ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد کی شرکت:
ایک لبنانی اہلکار کے مطابق جنازے میں 450,000 سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ حالانکہ دیگر ایجنسیوں نے زیادہ تخمینہ لگایا ہے۔ حزب اللہ کے حامی پین عرب ٹی وی چینل المیادین نے 1.4 ملین کی تعداد بتائی۔
گروپ کے سیاسی ونگ سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز، علی فیاض، جنہوں نے جنازے میں شرکت کی، کہا کہ، یہ بہت بڑا ہجوم اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی سطح پر اب بھی سب سے زیادہ مقبول جماعت ہے، اور اس کے نتیجے میں، حزب اللہ کے کمزور ہونے کی تمام باتیں بے محل ہیں۔
پانچ لاکھ سے زائد سوگواروں کی جنازے میں شرکت (AP) لبنان کی وادی بیکا سے جنازے کے لیے آنے والے ایک سوگوار سحر العطار نے کہا کہ، اگر ہم گولیوں کی زد میں بھی آتے تب بھی نصر اللہ کی تدفین میں شرکت کے ضرور کرتے۔
حسن نصراللہ کے ساتھ ان کے جانشین ہاشم صفی الدین کا بھی جنازہ اٹھایا گیا۔ جو بیروت کے مضافاتی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ نصراللہ کو اتوار کو بیروت میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا جب کہ صفی الدین کو جنوبی لبنان میں ان کے آبائی شہر میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ دونوں کو عارضی طور پر خفیہ مقامات پر دفن کیا گیا تھا۔
جیسے ہی تابوتوں کو بھاری ہجوم کے سامنے پریڈ کیا گیا، ان کے ساتھ پلیٹ فارم پر سوار مردوں نے پھول برسائے۔
اسٹیڈیم کے باہر، ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سڑک کے ساتھ دیوہیکل اسکرینیں لگائی گئی تھیں، جن پر جنازے کا عنوان تھا: "ہم عہد کے پابند ہیں۔"
پانچ لاکھ سے زائد سوگواروں کی جنازے میں شرکت (AP) جنازے میں دنیا بھر سے حزب اللہ کے اتحادی شریک ہوئے:
حزب اللہ کے سینیئر عہدیدار علی داموش نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ جنازے میں دنیا بھر سے ہزاروں افراد اور کارکنوں کے علاوہ 65 ممالک سے تقریباً 800 اہم شخصیات شرکت کریں گی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور وزیر خارجہ عباس عراقچی ان عہدیداروں میں شامل تھے جو جنازے میں شرکت کے لیے بیروت پہنچے تھے۔ لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور صدر اور وزیراعظم کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔
جنازے میں لبنان کے باہر سے بھی غیر سرکاری شرکاء نے شرکت کی، جن میں کچھ مغربی ممالک سے بھی شامل تھے۔
آئرش کارکن تارا اوگریڈی نے اپنے ملک کا جھنڈا لہرایا اور کہا کہ وہ بیروت میں "لبنان کے عوام اور صیہونی حکومت کے خلاف ان کی مزاحمت کے ساتھ کھڑی ہونے کے لیے آئی ہیں جو لبنان کے جنوب میں وحشیانہ بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔" انھوں نے نصراللہ کو 20ویں صدی کے اوائل کے انقلابی مائیکل کولنز سے تشبیہ دی۔
حسن نصراللہ کی نماز جنازہ کے دوران اسرائیلی لڑاکا طیارے بیروت پر پرواز کر رہے ہیں۔ (AP) اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ جنازے کے اوپر پرواز کرنے والے لڑاکا طیارے واضح پیغام بھیجتے ہیں، جو بھی اسرائیل کو تباہ کرنے اور اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دے گا - یہ اس کا انجام ہوگا۔
جنازے سے چند گھنٹے قبل اور اس کے دوران اسرائیلی فوج نے جنوبی اور مشرقی لبنان میں بھی حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ اتوار کو بھی، اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ اس میں 27 ستمبر 2024 کو ہونے والے فضائی حملے میں نصر اللہ اور گروپ کے کچھ اعلیٰ فوجی عہدیداروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
پانچ لاکھ سے زائد سوگواروں کی جنازے میں شرکت (AP) حزب اللہ بدستور ڈٹی ہوئی ہے:
27 نومبر کو اسرائیل کے ساتھ جنگ ختم کرنے والی امریکی ثالثی کی جنگ بندی معاہدے کے تحت حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ سرحد پر مسلح موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔
اس گروپ کو دسمبر کے اوائل میں شام میں اسد خاندان کی پانچ دہائیوں کی حکمرانی کے خاتمے کے ساتھ ایک اور دھچکا لگا، جس نے ایران سے ہتھیاروں اور رقم کی آمد کا ایک اہم راستہ بند کر دیا۔ اس کے حریف اس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار چھوڑ دے اور ایک سیاسی دھڑا بن جائے۔
نصر اللہ کے جانشین، حزب اللہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے جنازے کے موقع پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ، مزاحمت اب بھی موجود ہے اور تعداد اور ہتھیاروں میں مضبوط ہے، اور ناگزیر فتح آنے والی ہے۔ نعیم قاسم سٹیڈیم میں موجود نہیں تھے۔
قاسم نے مزید کہا کہ۔ اسرائیل کو جنوبی لبنان میں ان علاقوں سے دستبردار ہونا چاہیے جن پر وہ اب بھی قابض ہے، انھوں نے پانچ اسٹریٹجک سرحدی مقامات کا حوالہ دیا جہاں اسرائیلی افواج موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: