قاہرہ: حماس نے جمعرات کو مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان کر دیا۔ حماس کے اس اعلان کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر ایک بڑے تنازع کو حل کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
جنگجو گروپ نے اسرائیل پر جنگ بندی کی دیگر مبینہ خلاف ورزیوں کے علاوہ خیموں اور تیار شدہ مکانات کی فراہمی کی اجازت دینے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرنے کے بعد اسیروں کی اگلی رہائی میں تاخیر کی دھمکی دی تھی۔ تو دوسری جانب اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے کہا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ جنگ دوبارہ شروع کر دے گا۔
حماس کی طرف سے یہ اعلان جنگ بندی کو ابھی جاری رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جب کہ اسرائیل نے جمعرات کو غزہ سے راکٹ داغے جانے کا الزام لگایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنگ بندی کے طویل مدتی استحکام کے بارے میں شکوک و شبہات برقرار ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے جمعرات کو غزہ کی سرحد کے قریب فوج کے سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ فوجی اور سکیورٹی حکام سے ملاقات کی ہے۔
حماس نے کہا کہ اس نے قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ بات چیت کی ہے اور وہ غزہ میں ملبے کو صاف کرنے کے لیے مزید پناہ گاہیں، طبی سامان، ایندھن اور بھاری سامان لانے کے لیے قطر کے وزیر اعظم سے رابطے میں ہے۔ حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ثالثوں نے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس اعلان کے فوراً بعد حماس کے ترجمان عبداللطیف القانو نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو فون پر تصدیق کی کہ تین مغویوں کو ہفتے کے روز رہا کر دیا جائے گا، جیسا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں طے کیا گیا ہے۔
مصر کے سرکاری نشریاتی ادارے قاہرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ مصر اور قطر تنازعہ کو حل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ دونوں عرب ممالک نے حماس کے ساتھ کلیدی ثالث کے طور پر کام کیا ہے۔
مصری میڈیا نے فوٹیج بھی نشر کی جس میں غزہ کے ساتھ رفح کراسنگ کے مصری جانب عارضی رہائش اور بلڈوزر لے جانے والے ٹرک دکھائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرک غزہ میں داخل ہونے سے پہلے اسرائیلی معائنہ کے علاقے کی طرف جا رہے تھے۔