قاہرہ:اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے بدھ کی سہ پہر کہا کہ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں لڑائی روکنے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، حالانکہ حماس نے ابھی تک باضابطہ تحریری رد عمل نہیں دیا ہے۔
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مغویوں کی رہائی پر معاہدہ طے پا گیا ہے اور انہیں جلد رہا کر دیا جائے گا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے سرکاری اعلان کا انتظار ہے۔
متعدد اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا کہ دونوں فریق ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور بہت جلد اس معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
روئٹرز اور اے ایف پی دونوں نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حماس نے اس معاہدے کی زبانی منظوری دے دی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ابھی تک جنگ بندی کی تجویز پر کوئی تحریری جواب نہیں دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کی صورت میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے مصر نے رفاہ چوکی کھولنے کی تیاری شروع کر دی ہے، 7 اکتوبر 2023 کےبعد شروع ہونے والےاسرائیلی حملوں میں اب تک 46 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس غزہ جنگ بندی اور مغویوں کی واپسی کے قطری ثالث کے مسودے پر راضی ہے، معاہدے کے قطری مسودے کے تحت پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی مغوی رہا کیے جائیں گے، معاہدے کے 16ویں روز سے جنگ بندی ڈیل کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے بدھ کی صبح ایک میٹنگ کی جس میں تقریباً تمام مسائل کو حل کر لیا گیا، جن میں وہ نقشے بھی شامل ہیں جن کا حماس نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی سے انخلاء کی منصوبہ بندی کی تفصیلات کا مطالبہ کیا تھا۔