قطر:غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مجوزہ معاہدہ بنیادی طور پر مکمل ہو چکا ہے، ثالث معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کرنے سے پہلے نیتن یاہو کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ قطری ویب سائٹ 'العربی الجدید' نے ہفتے کے روز حماس کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے یہ جانکاری دی۔
قطری ویب سائٹ کے مطابق حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ معاہدے کا اعلان کرنے کے لیے ثالثوں کے درمیان انتظامات موجود ہیں۔ اب ہر کوئی اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایلچی کا انتظار کر رہا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں تازہ ترین ترامیم کی منظوری دیں۔ اس کے بعد تینوں ثالث ملک قطر، مصر اور امریکہ معاہدے کی تفصیلات، اس کی ٹائم لائن اور نفاذ کی تاریخ کا اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے مرحلہ وار مجوزہ معاہدے کے آخری دن غزہ-مصر سرحد (فلاڈیلفی) سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا بھی شامل ہے۔ اس تجویز کے تحت پہلے مرحلے میں اسرائیلی قابض افواج کا جزوی انخلاء ہوگا، جب کہ دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ اسرائیلی آبزرویشن پوائنٹس کو ہٹانا شامل ہے۔ تیسرے مرحلے کے آخری دن میں اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔
فلسطینی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ جنگ بندی کی تازہ کوششیں پچھلے تمام ادوار سے مختلف اور انتہائی سنجیدہ ہیں۔ سبھی فریق اور ثالثوں کی تکنیکی کمیٹیوں نے معاہدے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ذرائع نے امید ظاہر کی کہ نیتن یاہو کی منظوری کے 24 گھنٹے بعد یہ مجوزہ معاہدہ عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ معاہدے کی بنیادی شقوں میں اس کے پہلے مرحلے میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی، اور نیٹزارم کوریڈور اور صلاح الدین محور کے مشرق اور صلاح الدین محور سے رفح کراسنگ کے مشرق کی طرف اسرائیلی انخلا شامل ہے۔ مجوزہ معاہدے کے تحت ثالث ممالک غزہ کے تمام گورنریٹس کے لیے انسانی، صحت اور امدادی امداد کے لامحدود بہاؤ کی ضمانت دیں گے۔ اس کے تحت تعمیر نو کا عمل معاہدے کے نفاذ کے آغاز کے ساتھ ہی زمینی سطح پر شروع ہو جائے گا۔
نیتن یاہو نے اعلیٰ سطح کا وفد قطر روانہ کیا