قاہرہ: اسرائیل نے مبینہ طور پر ثالث مصر اور قطر کے ذریعے حماس کو پیغام بھیجا ہے کہ اگر مزاحمتی تنظیم ہفتے کے روز مزید تین یرغمالیوں کو رہا کرتی ہے تو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ جاری رہے گا۔
بدھ کو والا نیوز سائٹ نے یہ اطلاع دی۔ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے متضاد بیانات کی ایک سیریز کے ایک دن بعد اسرائیل کا یہ بیان سامنے آیا ہے، جس میں نتن یاہو نے 9 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، اور دھمکی دی تھی کہ، اگر حماس ایسا نہیں کرتا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔
امریکی صدر نے بھی نتن یاہو جیسا ہی مطالبہ کیا تھا۔ لیکن حماس نے ٹرمپ کا مطالبہ سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
والا نیوز سائٹ نے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کا حوالا دیتے ہوئے لکھا کہ، اسرائیلی اہلکار ثالثوں کے ساتھ سخت محنت کر رہے ہیں تاکہ معاہدے کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ بدھ تک معاہدے کے ٹوٹنے کا خطرہ پہلے دن کی نسبت کم ہو گیا ہے۔
قطری ملکیتی آؤٹ لیٹ العربی الجدید کی ایک رپورٹ میں مصری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ، قاہرہ میں مصری انٹیلی جنس کے سربراہ حسن رشاد اور حماس کے وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد حالات ایک پیش رفت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کے لیے حماس کے وفد کی قیادت ڈپٹی پولٹ بیورو چیف خلیل الحیا کر رہے ہیں۔ العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق، قطر اور مصر کے ساتھ ساتھ امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کی کوششوں نے کچھ پیچیدہ مسائل کو حل کر دیا ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ، غزہ کی پٹی میں ایندھن اور طبی آلات لانے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کی فہرست کو اسرائیل نے منظوری دے دی ہے، تاہم اسرائیل نے ابھی تک فلسطینیوں کے قافلوں اور مزید خیمے لانے کی منظوری نہیں دی ہے۔
اگر اسرائیل آج (جمعرات) کو قافلوں کے لیے اپنی منظوری دے دیتا ہے، تو حماس جمعہ کے روز ہفتے کو رہائی پانے والے تینوں مغویوں کے ناموں کا اعلان کر سکتا ہے۔
واضح رہے حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوے باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی کو موخر کر دیا تھا۔ حماس نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں داخلے کے لیے خیموں جیسی کچھ امدادی اشیاء کے داخلے پر پابندی سمیت معاہدے کی مبینہ اسرائیلی خلاف ورزیوں پر اگلے نوٹس تک یرغمالیوں کی رہائی کو موخر کر رہی ہے۔
غزہ میں امداد کی ترسیل سے متعلق جنگ بندی معاہدہ کیا کہتا ہے؟
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پہلے 42 دن کے مرحلے کے دوران اسرائیل کو غزہ میں کم از کم 60,000 عارضی ٹینٹ اور 200,000 خیموں کی اجازت دینی ہوگی۔ اسے ملبے کو ہٹانے کے لیے سامان کی متفقہ مقدار میں داخلے کی اجازت بھی دینی ہوگی۔