یروشلم: غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کا بیشتر حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لیکن اسرائیل اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں اب تک ناکام ہی رہا ہے۔ حماس آج بھی اسرائیل کی شرائط کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہے۔ حماس کا مسلح ونگ اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے ہر روز دعوے کر رہا ہے جبکہ اسرائیل آج تک حماس کے جنگجوؤں کی ہلاکت کے ثبوت پیش نہیں کر پایا ہے۔ اسرائیل اس جنگ میں اپنے اتحادی امریکہ کی مدد سے اربوں ڈالرس کے ہتھیار استعمال کر چکا ہے۔ ماہر معاشیات کے مطابق غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کی معیشت کمزور ہو رہی ہے۔ ایسے میں آئی ڈی ایف کے ایک ریٹائرڈ جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے ایک سال میں اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال، حماس کے ساتھ جاری جنگ اور ایران کے ساتھ کشیدگی کے حوالے سے ایک بیان میں اسرائیل ڈیفنس فورس کے ریٹائرڈ میجر جنرل یزہاک برک نے خبردار کیا کہ اگر حماس اور اسرائیل مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں خطے میں جنگ شروع کر دیں گے تو تل ابیب کو شدید خطرات لاحق ہوں گے، غزہ جنگ کے اہداف کے حوالے سے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے متعدد بیانات تاحال پورے نہیں ہوئے اور اگر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو اور ان کے سخت گیر اتحادیوں کو تبدیل نہ کیا گیا تو اگلے سال تک اسرائیل تباہ ہو جائے گا۔
آئی ڈی ایف کے سابق افسر کا کہنا تھا کہ ایران اور حماس کی اسرائیل کو ختم کرنے کی دھمکیاں صرف دھمکیاں نہیں ہیں، حماس سے جاری جنگ اور حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے باعث اسرائیل کے لیے جو خطرات پیدا ہوئے ہیں اس حوالے صیہونی ملک کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ بھی اچھی طرح باخبر ہیں۔