انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ مغربی طاقتوں کی بے لگام حمایت کے بل پر نتن یاہو نے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا محاذ کھول رکھا ہے۔ اردوغان نے انقرہ کے دورے پر آئے ہوئے صدر محمود عباس کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ غاصبوں کی کارروائیاں ہیں جنھیں آباد کار کہا جاتا ہے جنہوں نے فلسطینیوں کی زمینوں پر حملہ کیا اور چوری کی ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 32 ہزار کے قریب فلسطینی جاں بحق ہوئے، بیس لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہوئے جبکہ 23 لاکھ کو بنیادی ضروریات زندگی کی دستیابی بھی مشکل ہو چکی ہے، اسرائیل نے نہ صرف انہیں بھوکا پیاسا رکھا بلکہ ان پر بمباری بھی جاری رکھِی ہوئَی ہے جو کہ نسل کشی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا ایک ہزار زخمی فلسطینیوں کا علاج ترکیہ میں کیا جا رہا ہے، نتن یاہو کو اس قتل عام میں ملوث اس کے حلیفوں کو ناحق بہائے خون کے ہر قطرے کا حساب دینا ہوگا۔ فلسطینی مقصد کے لیے آواز بلند کرنے والے اردوغان نے اس سال 10 یا 11 مارچ کو شروع ہونے والے ماہِ رمضان کے دوران مسجد الاقصیٰ تک بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست اسرائیلی سیاست دانوں کی طرف سے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ سراسر لغو ہے اس طرح کے اقدام کے نتائج بلاشبہ سنگین ہوں گے۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ماہِ رمضان شروع ہونے والا ہے، سب جانتے ہیں کہ انتہا پسند آباد کار الاقصیٰ جاتے ہیں اور وہاں حملے کرتے ہیں۔ فلسطینی صدر نے پر زور حمایت پر ترکیہ اور اس کی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔(یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں:یہ جنگ نہیں بلکہ قتل عام ہے، اردوغان کی غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت