تل ابیب، اسرائیل: قطر اور سعودی عرب نے اسرائیلی پارلیمانی بل کی مذمت کی ہے جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے مرکزی فراہم کنندہ انروا (UNRWA ) کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اسرائیل کی اس تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں اس بل کو گزشتہ ہفتے ابتدائی ووٹنگ سے منظور کیا گیا تھا۔ یہ بل اسرائیل اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل نے ایجنسی پر عسکریت پسندوں سے روابط کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے سینکڑوں ملازمین عسکریت پسند گروپوں کے رکن ہیں، جن میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر جنوبی اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں میں حصہ لیا تھا۔
پارلیمنٹ کے ذریعے منظور بل میں ایجنسی کو "دہشت گرد گروپ" قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حماس کے حملے میں ملازمین کے مبینہ ملوث ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ "یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو حماس کی عسکریت پسند تنظیم سے مختلف نہیں ہے۔" اس بل میں اسرائیل اور ایجنسی کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں بل کی حمایت میں 42 اور مخالفت میں 6 ووٹ ڈالے گئے۔ قانون بننے سے پہلے اسے کمیٹیوں اور تین دیگر ووٹوں سے گزرنا ہوتا ہے۔
بل کے جواب میں، قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انروا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوشش "منظم مہم میں توسیع ہے جس کا مقصد ایجنسی کو ایسے وقت میں ختم کرنا ہے جب غزہ کی پٹی میں اس کی انسانی خدمات کی شدید ضرورت ہے۔ "
سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انروا کے ملازمین انسانی تباہی سے گزر رہے فلسطینی عوام کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔"
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ، "مملکت اس بات پر زور دیتی ہے کہ اسرائیل، ایک قابض ریاست کے طور پر، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی اداروں کے کام میں رکاوٹیں ڈالنا بند کرے۔"