اردو

urdu

By AP (Associated Press)

Published : Jun 3, 2024, 3:04 PM IST

ETV Bharat / international

فلسسطین میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی" انروا" کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کی اسرائیلی تجویز کی مذمت - Israeli Bill Against UNRWA

اسرائیلی جارحیت کے نتیجہ میں تباہ شدہ اور قحط کا سامنا کر رہے غزہ میں امدادی کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے اقوام متحدہ کے واحد ایجنسی انروا کو اسرائیل دہشت گرد گروپ قرار دینے کی کوشش میں ہے۔ اس ضمن میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک بل بھی منظور کیا گیا ہے۔ جس کی قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک نے مذمت کی ہے۔

Condemnations mount over Israeli proposal to label UN aid agency a terrorist group
انروا کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کی اسرائیلی تجویز کی مذمت (تصویر: اے پی)

تل ابیب، اسرائیل: قطر اور سعودی عرب نے اسرائیلی پارلیمانی بل کی مذمت کی ہے جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے مرکزی فراہم کنندہ انروا (UNRWA ) کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اسرائیل کی اس تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں اس بل کو گزشتہ ہفتے ابتدائی ووٹنگ سے منظور کیا گیا تھا۔ یہ بل اسرائیل اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل نے ایجنسی پر عسکریت پسندوں سے روابط کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے سینکڑوں ملازمین عسکریت پسند گروپوں کے رکن ہیں، جن میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر جنوبی اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں میں حصہ لیا تھا۔

پارلیمنٹ کے ذریعے منظور بل میں ایجنسی کو "دہشت گرد گروپ" قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حماس کے حملے میں ملازمین کے مبینہ ملوث ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ "یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو حماس کی عسکریت پسند تنظیم سے مختلف نہیں ہے۔" اس بل میں اسرائیل اور ایجنسی کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں بل کی حمایت میں 42 اور مخالفت میں 6 ووٹ ڈالے گئے۔ قانون بننے سے پہلے اسے کمیٹیوں اور تین دیگر ووٹوں سے گزرنا ہوتا ہے۔

بل کے جواب میں، قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انروا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوشش "منظم مہم میں توسیع ہے جس کا مقصد ایجنسی کو ایسے وقت میں ختم کرنا ہے جب غزہ کی پٹی میں اس کی انسانی خدمات کی شدید ضرورت ہے۔ "

سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انروا کے ملازمین انسانی تباہی سے گزر رہے فلسطینی عوام کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔"

سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ، "مملکت اس بات پر زور دیتی ہے کہ اسرائیل، ایک قابض ریاست کے طور پر، بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی اداروں کے کام میں رکاوٹیں ڈالنا بند کرے۔"

یوروپی یونین اپنے ممبر ممالک کے ساتھ انروا کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے، اس نے بھی جمعہ کو اس اقدام کی مذمت کی۔ یوروپی یونین نے غزہ میں انسانی بحران سے نمٹنے میں انروا کے "اہم اور ناقابل تلافی" کردار کی طرف اشارہ کیا۔ یورپی یونین کے بیلجیئم،نے بھی اسرائیلی بل کی مذمت کی ہے۔

اسرائیلی الزامات کی وجہ سے ایجنسی کو بہت سے عطیہ دہندگان کی جانب سے فنڈز کو ایک ایسے وقت میں روک دیا گیا جب غزہ، جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران سے دوچار ہے۔ انروا کا کہنا ہے کہ اس نے ان ملزمان کے خلاف تیزی سے کارروائی کی۔ ایجنسی کی غیر جانبداری کے آزادانہ جائزے سے پتہ چلا کہ اسرائیل نے پہلے کارکنوں کے بارے میں خدشات کا اظہار نہیں کیا تھا اور اپنے دعوؤں کی حمایت میں ثبوت فراہم نہیں کیے تھے۔

انروا کی کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر جولیٹ ٹوما نے کہا کہ یہ بل اسرائیل کی جاری "منظم مہم" کا حصہ ہے تاکہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیشن گوئی کرنا بہت جلد بازی ہے کہ اس بل کا ایجنسی پر کیا اثر پڑے گا۔

انروا مشرقی یروشلم، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے اور غزہ میں کام کر رہی ہے اور اسے غزہ تک امداد اور سامان پہنچانے کے لیے اسرائیلی کراسنگ سے گزرنا ہوتا ہے۔

انروا، ہزاروں کارکنوں کو ملازمت دیتا ہے اور پورے مشرق وسطی میں لاکھوں لوگوں کو اہم امداد اور خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ میں، یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران شہریوں کو خوراک، پانی اور پناہ گاہ فراہم کرنے والا اہم ادارہ رہا ہے۔

اسرائیل طویل عرصے سے ایجنسی کے خلاف احتجاج درج کراتا آیا ہے، اس پر حماس کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے 76 سالہ فلسطینی پناہ گزینوں کے بحران کو برقرار رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ انروا نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیرجانبداری کے اقوام متحدہ کے معیارات پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے حماس اور دیگر جنگجو گروپوں پر امداد بند کرنے اور اقوام متحدہ کی تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details