ریاض، لبنان: برطانیہ کے اعلیٰ سفارت کار نے جمعرات کو کہا کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے برسوں سے جاری مذاکرات کے نتائج کا انتظار کیے بغیر برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعرات کے روز لبنان کے دورے کے دوران ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ غزہ میں حماس کی موجودگی میں ایسا نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ اسرائیلی مذاکرات شروع ہو جائیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ، "ہمیں فلسطینی عوام کو ایک بہتر مستقبل، ان کی اپنی ریاست کے مستقبل کی طرف ایک امید فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ امکان "خطے کے طویل مدتی امن اور سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔"
برطانیہ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے خطے کے سب سے پیچیدہ تنازعہ کے حل کے طور پر اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطین کے خیال کی حمایت کی ہے، لیکن یہ بھی واضح کیا ہے کہ فلسطینیوں کی آزادی کو مذاکرات کے ذریعے طے کرنا ہوگا۔ واضح رہے دو ریاستی حل سے متعلق اسرائیل اور فلسطین میں 2009 کے بعد سے کوئی ٹھوس مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے اپنی طرف سے جنگ کے بعد آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو عوامی طور پر مسترد کر دیا ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس بات پر فخر بھی کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو روکنے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔