اردو

urdu

ETV Bharat / international

برطانیہ، امن معاہدے سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے - حماس کو غزہ چھوڑنا ہوگا

Britain on a Palestinian State: برطانیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ لیکن برطانیہ کے وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اس کے لیے حماس کو غزہ کو چھوڑنا ہوگا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By AP (Associated Press)

Published : Feb 2, 2024, 8:21 AM IST

Updated : Feb 2, 2024, 8:50 AM IST

ریاض، لبنان: برطانیہ کے اعلیٰ سفارت کار نے جمعرات کو کہا کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے برسوں سے جاری مذاکرات کے نتائج کا انتظار کیے بغیر برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔

سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعرات کے روز لبنان کے دورے کے دوران ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ غزہ میں حماس کی موجودگی میں ایسا نہیں کیا جا سکتا، لیکن یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ اسرائیلی مذاکرات شروع ہو جائیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ، "ہمیں فلسطینی عوام کو ایک بہتر مستقبل، ان کی اپنی ریاست کے مستقبل کی طرف ایک امید فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ امکان "خطے کے طویل مدتی امن اور سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔"

برطانیہ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے خطے کے سب سے پیچیدہ تنازعہ کے حل کے طور پر اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطین کے خیال کی حمایت کی ہے، لیکن یہ بھی واضح کیا ہے کہ فلسطینیوں کی آزادی کو مذاکرات کے ذریعے طے کرنا ہوگا۔ واضح رہے دو ریاستی حل سے متعلق اسرائیل اور فلسطین میں 2009 کے بعد سے کوئی ٹھوس مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے اپنی طرف سے جنگ کے بعد آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو عوامی طور پر مسترد کر دیا ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس بات پر فخر بھی کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو روکنے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔

اسرائیل کے کچھ اہم اتحادیوں کی طرف سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرنے کا اقدام اسرائیل کو تنہا کر سکتا ہے اور اس بات چیت کی میز پر آنے کے لیے مجبور بھی کر سکتا ہے۔

کیمرون نے کہا کہ پہلا قدم غزہ میں "جنگ بندی " ہونا چاہیے جو بالآخر "ایک مستقل، پائیدار جنگ بندی" میں بدل جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملک کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے، حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑنا ہوگا۔ کیونکہ 7 اکتوبر کے حملے کے لیے ذمہ دار افراد کے غزہ میں رہتے دو ریاستی حل نہیں ہو سکتا۔

واضح رہے، حماس نے اب تک یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اس کے لیڈران جنگ بندی کے معاہدے کے حصے کے طور پر انکلیو کو نہیں چھوڑیں گے۔

کیمرون نے کہا کہ ان کا ملک لبنان-اسرائیل سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک منصوبہ بھی تجویز کر رہا ہے، جہاں لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اور اسرائیلی افواج گزشتہ چار مہینوں سے قریب قریب روزانہ فائرنگ کر رہے ہیں، جس سے وسیع جنگ کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں برطانیہ لبنانی فوج کو سرحدی علاقے میں مزید حفاظتی کام انجام دینے کے لیے تربیت فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Feb 2, 2024, 8:50 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details