واشنگٹن: امریکہ غزہ میں ہنگامی انسانی امداد بھیجنا شروع کردے گا۔ صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا کہ ایئر ڈراپس جلد شروع ہو جائیں گے اور یہ کہ امریکہ فلسطینیوں کے مصائب کو کم کرنے کے لیے جنگ زدہ علاقے میں درکار امداد پہنچانے کے لیے اضافی طریقوں پر غور کر رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ، "آنے والے دنوں میں ہم اردن میں اپنے دوستوں اور دیگر لوگوں کے ساتھ شامل ہونے جا رہے ہیں جو اضافی خوراک اور سامان فراہم کر رہے ہیں" اور "ممکنہ طور پر میرین کوریڈور سمیت دیگر راستے کھولنے کی کوشش کریں گے۔"
صدر بائیڈن نے دو بار یوکرین کی مدد کے لیے ایئر ڈراپس کا حوالہ دیا لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام نے واضح کیا کہ وہ غزہ کا حوالہ دے رہے تھے۔
بائیڈن نے اپنا اعلان وائٹ ہاؤس میں اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی میزبانی کے دوران کیا۔
بائیڈن نے کہا کہ "غزہ کے لیے امداد کی ترسیل کافی نہیں ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ"اب، معصوم جانوں کو خطرہ لاحق ہے اور بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ہم اس وقت تک خاموش نہیں رہیں گے جب تک ہمیں وہاں مزید امداد نہیں مل جاتی۔ بائیڈن نے غزہ میں سینکڑوں امدادی ٹرکوں کے داخلے پر زور دیا۔
وائٹ ہاؤس، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹاگون کئی مہینوں سے امریکی فوجی فضائی امداد کی بات کر رہے تھے لیکن چونکہ یہ طریقہ غیر موثر ہے اس لیے ان خدشات کی وجہ سے اسے روک دیا گیا تھا۔
انتظامیہ کے اہلکاروں نے کہا کہ ان کی ترجیح رفح اور کریم شالوم سرحدی راستوں کے ذریعے زمینی امداد کی ترسیل کو مزید بڑھانا اور اسرائیل کو شمالی غزہ میں ایریز کراسنگ کھولنے کے لیے تیار کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ایئر ڈراپس مشکل آپریشن ہیں تاہم غزہ میں امداد کی شدید ضرورت نے صدر بائیڈن کو یہ فیصلہ لینے کے لیے مجبور کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے زمینی راستوں کا استعمال جاری رکھا جائے گا، اور ہوائی جہاز ایک اضافی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: