ڈھاکہ، بنگلہ دیش:شیخ حسینہ حکومت نے جمعہ کو دیر گئے بنگلہ دیش میں ملک گیر کرفیو کا اعلان کیا اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف جاری پر تشدد جھڑپوں کے بعد امن برقرار رکھنے کے لیے فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
یہ اعلان حکمراں عوامی لیگ پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبیدالقادر نے کیا۔ یہ اعلان پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے جمعے کے اوائل میں مظاہرین پر فائرنگ اور دارالحکومت میں تمام اجتماعات پر پابندی کے بعد سامنے آیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ عبیدالقادر نے کہا کہ فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے سے جاری یہ احتجاج اس ہفتے تیزی سے پورے ملک میں پھیل گیا۔ یہ تشدد وزیر اعظم شیخ حسینہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ جنوری میں انتخابات کے بعد مسلسل چوتھی بار عہدہ سنبھالنے میں شیخ حسینہ کامیاب ہوئیں تھیں۔ اہم اپوزیشن گروپوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
جمعہ کو ہلاک ہونے والے افراد کے اعداد وشمار مختلف ہیں۔ انڈیپنڈنٹ ٹیلی ویژن نے 17 اور سوموئے ٹی وی نے 30 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر نے ڈھاکہ میڈیکل کالج اور اسپتال میں 23 لاشیں دیکھنے کا دعویٰ کیا، لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا وہ سب کی موت گزشتہ روز جمعہ کو ہوئی تھی۔
ملک بھر میں جاری پر تشدد جھڑپیں، بنگلہ دیش کی حکمرانی اور معیشت میں دراڑیں اور اچھی ملازمتوں کی کمی سے جوجھ رہے نوجوان گریجویٹس کی مایوسی کو اجاگر کیا ہے۔