یروشلم: قاہرہ میں حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ہی ختم ہوگئے۔ ان اعلیٰ سطحی مذاکراتکا مقصد غزہ میں 10 ماہ سے جاری اسرائیل حماس جنگ کو کم از کم عارضی طور پر ختم کرنے کے لیے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا تھا۔ ایک امریکی اہلکار نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی پر جاری بات چیت اتوار کو کسی حتمی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئی۔ اہلکار نے مزید کہا کہ، آنے والے دنوں میں نچلی سطح پر بات چیت جاری رہے گی تاکہ باقی خلا کو پر کیا جاسکے۔
اسرائیلی عوام کا ایک طبقہ گزشتہ چند مہینوں سے نتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔ (AP) اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی اہلکار نے کہا کہ، نچلی سطح پر کام کرنے والی ٹیمیں قاہرہ میں ہی رہیں گی تاکہ وہ امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں سے ملاقات کریں تاکہ باقی اختلافات کو دور کیا جا سکے۔ اہلکار نے حالیہ بات چیت کو تعمیری قرار دیا اور کہا کہ تمام فریقین ایک حتمی اور قابل عمل معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مذاکرات میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا شامل تھے۔ حماس کے وفد کو مصری اور قطری ثالثوں نے بریفنگ دی لیکن اس نے براہ راست مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔
ذرائع کے مطابق، حماس کا ماننا ہے کہ، جنگ بندی معاہدہ فوری کرانے کی امریکہ کی باتیں غلط اور انتخابی مقاصد جڑی ہوئی ہیں۔ حماس رہنما اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ جولائی میں منظور کی جانے والی جنگ بندی تجاویز پر گروپ قائم ہے، اسرائیل کی دی گئی نئی شرائط اسے منظور نہیں ہیں اور وہ اسے مسترد کرتی ہے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات میں غزہ مصر بارڈر کے قریب قبضہ برقرار رکھنے کی اسرائیل نے شرط رکھی تھی، اس کے علاوہ جنگ بندی کے آغاز پر بے گھر فلسطینیوں کی اسکریننگ بھی شرائط میں شامل ہے جسے حماس شروع ہی سے مسترد کررہی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ، وہ امریکہ کی چند مہینے پہلے پیش کی گئی تجویز پر راضی ہے، جس میں اسرائیل کے اضافی مطالبات شامل نہیں ہیں۔
ہر روز سینکڑوں فلسطینی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن رہے ہیں (AP) واضح رہے، اسرائیل اور حماس پر کسی جنگ بندی مذاکرات تک پہنچنے کے لیے امریکہ کا دباؤ ہے۔ اسرائیلی عوام کا ایک طبقہ گزشتہ چند مہینوں سے نتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ نتن یاہو فوری جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دیں اور یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنائیں۔ اسرائیلی عوام کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو وزیراعظم نتن یاہو پر انتخابات سے بچنے اور اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے جان بوجھ کر جنگ کو طول دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں قہر برپا کر رکھا ہے۔ ہر روز سینکڑوں فلسطینی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ تقریباً ایک لاکھ زخمی ہوئے ہیں۔ وہیں، غزہ کا بیشتر حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے اور غزہ کی 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: