اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے منگل کے روز خبردار کیا کہ، غزہ کی کم از کم ایک چوتھائی آبادی یعنی 576,000 افراد قحط سے ایک قدم دور ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق عملی طور پر پوری آبادی کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔ حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ بھوک سے بے حال فلسطینیوں نے کچھ امدادی ٹرکوں پر گولیاں چلائی اور لوٹ مار کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر اور اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیموں کے عہدیداروں نے غزہ کے تمام 2.3 ملین افراد کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے جو کہ خوراک کی عدم تحفظ یا اس سے بھی بدتر بحرانی سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں سول آرڈر ٹوٹ رہا ہے جہاں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی کمی ہے.
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیش راماسنگھم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ آج کے حالات میں غزہ میں مزید بگاڑ کا ہر امکان موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی کے قحط کے دہانے پر ہونے کے علاوہ، شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 6 میں سے 1 بچہ "شدید غذائی قلت اور بھوک مری کا شکار ہے۔ اس حالت میں بچوں کے جسم کمزور ہوتے جاتے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا کہ یہ "دنیا میں کہیں بھی بچوں کی غذائی قلت کی بدترین سطح ہے۔" انھوں نے خبردار کیا کہ "اگر کچھ نہیں بدلا تو شمالی غزہ میں قحط آنے والا ہے" -
سکاؤ نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے 18 فروری کو تین ہفتوں میں پہلی بار شمالی غزہ کے لیے ترسیل دوبارہ شروع کی، اور اسے خوراک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سات دنوں تک روزانہ 10 ٹرک بھیجنے کی امید ہے۔ لیکن سول آرڈر کے بگڑتی صورتحال اس وقت سامنے آئی جب بھوک سے مغلوب لوگوں نے 18 فروری اور 19 فروری کو ڈبلیو ایف پی کے قافلوں پر فائرنگ کی اور خوراک کو لوٹ لیا۔