حیدرآباد (نیوز ڈیسک):عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقہ میں ایم پاکس بیماری کے ایک نئے وائرس کا پتہ چلا ہے جو بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے عالمی طبی ایمرجنسی (PHEIC) کا اعلان کر دیا ہے، جو اس عالمی ادارے کی اعلیٰ ترین سطح کا الرٹ ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بدھ کو کہا کہ ایم پی اوکس کے کیسز 13 افریقی ملکوں میں پائے گئے ہیں اور اس کی نئی قسم (variant) بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ دو برسوں میں یہ دوسری بار ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس بیماری کے لیے الرٹ جاری کیا ہے۔
ایم پاکس کی یہ نئی قسم افریقی ملک کانگو میں وائرل انفیکشن کے پھیلنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ تازہ صورت حال یہ ہے کہ کانگو کے پڑوسی ممالک میں پھیل چکا ہے۔ یہ قابو سے باہر ہے اور سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے۔
ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آج ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی کمیٹی نے اس سلسلے میں ایک اہم میٹنگ میں ایم پاکس کی نئی قسم کے تیزی سے پھیلاؤ کو عالمی طبی ایمرجنسی قرار دینے کا مشور دیا۔'' میں نے اس مشورے کو قبول کر لیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے تئیں ہم سب کو تشویش ہونی چاہیے،"
ٹیڈروس نے مزید کہا کہ "ڈبلیو ایچ او آنے والے دنوں اور ہفتوں میں عالمی ردعمل کو مربوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ عالمی ادارہ متاثرہ ممالک میں سے ہر ایک کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ اس کے پھیلاؤ اور انفیکشن کو روکا جا سکے، متاثرہ افراد کا علاج کیا جا سکے اور جانیں بچائی جا سکیں۔"
بھارت میں بھی پہنچی یہ بیماری
اس سے قبل منگل کو ڈبلیو ایچ او کہا کہ بھارت اس سال 30 جون تک ایم پاکس کے 27 کیسز درج ہوئے ہیں۔ تاحال جولائی اور اگست کے کیسز کی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کہ ایم پاکس مونکی پاکس کا اختصار ہے۔ مونکی پوکس کا وائرس ڈنمارک میں بندروں پر تحقیق کے دوران دریافت ہوا تھا اور اس وائرس کا پہلا انسانی کیس افریقی ملک کانگو سامنے آیا تھا جس کا شکار ایک نو ماہ کا لڑکا تھا۔ دنیا بھر میں چیچک کے خاتمے اور چیچک کے ویکسینیشن کے رک جانے کے بعد ایم پاکس افریقی ملکوں میں پھیلتا رہا ہے مگر اس وقت یہ وائرس عالمی وبا کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ایم پاکس بیماری کیا ہے اور اس کی علامات کیا ہیں؟