نئی دہلی: عالمی یوم کینسر کے موقعے پر ماہرین صحت نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں عام طور پر استعمال ہونے والی اشیاء جیسے پلاسٹک کی بوتلیں، ٹی بیگز، بیوٹی پراڈکٹس، ای سگریٹ اور حقے وغیرہ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ بن رہے ہیں۔ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی کینسر ایجنسی انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آی اے ار سی) نے ایک سخت انتباہ میں کہا کہ کینسر کے نئے کیسز میں 2050 تک 77 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک عداد و شمار کے مطابق کینسر سے ہونے والی تقریباً ایک تہائی اموات تمباکو کے استعمال، زیادہ باڈی ماس انڈیکس، شراب نوشی، پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال اور جسمانی سرگرمی کے کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ایجنسی نے اس خطرناک صورت حال کے لئے طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ ایجنسی نے کہا کہ تمباکو، الکحل، موٹاپا اور فضائی آلودگی بھی اس کی اہم وجوہات ہیں۔
ڈاکٹر جے بی شرما (سینئر کنسلٹنٹ مڈیکل انکولوجی)، ایکشن کینسر اسپتال، کے مطابق گھر میں عام استعمال ہونے والی بہت سی اشیاء ممکنہ طور پر کینسر کے خطرے کو بڑھانے میں مدد گار ہوتی ہیں۔ ڈاکٹرشرما نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی کو بتایا کہ 'پانی پینے کے لئے استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں میں مائیکرو پلاسٹک پایا جا سکتا ہے، ساتھ ہی پلاسٹک کے برتنوں میں گرم چائے پینے سے یا کچھ کھانے سے آپ کے جسم میں ایپی کلوروہائیڈرن جیسے نقصان دہ کیمیکل شامل ہو سکتے ہیں، جس سے کینسر کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جدید اشیاء زندگی کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ خطرات بھی پیدا کرتی ہیں۔ جیسے الکٹرک چولہے میں پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال کرنا یا نان اِسٹکی ویئر میں پکا ہوا کھانا کھانا لوگوں کو نقصان دہ کیمیکلز سے دو چار کر سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا کہ خطرات کو کم کرنے اور صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے کے لئے ان عوامل کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ روزمرہ کے بیوٹی پراڈکٹس بھی کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں مثلاً نیل پالیش اور نیل پالیش ریموور، جن میں ٹولین، فارملڈہائڈ اور ایسٹون جیسے خطرناک کیمیکلز شامل ہوتے ہیں، جو کہ کینسر کے لیے جانے جاتے ہیں۔
دھرم شیلا نارائنا سپر اسپشلٹی اسپتال میں میڈیکل اونکولوجی کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر رجیت چنا نے کہا کہ 'کیمیائی بالوں کی مصنوعات جن میں فارملڈہائڈ کیمیکلز ریلیز کرنے والے ایجنٹوں سے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بالوں کو سیدھا کرنے والی کچھ مصنوعات کا استعمال قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:وقت پر علاج کرنے سے کینسر جیسی مہلک بیماری سے نجات مل سکتی ہے۔
کینسر سے متعلق ممکنہ پیچیدگیوں کو روکنے کے لیے اپنے روزمرہ کی خوبصورتی کے معمولات میں کیمیکلز کے متعلق آگاہی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ماہرینِ انکولوجسٹ کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ کی وجہ سے نوجوانوں میں کینسر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ نوجوانوں میں حقہ ، 'خصوصی طور پر ذائقے دار حقے' کا بڑھتا استعمال، مختلف نقصان دہ کیمیکلز کو جنم دیتا ہے۔
ڈاکٹر رندیپ سنگھ، سینئر کنسلٹنٹ اور میڈیکل اونکولوجی کے ڈائریکٹر نارائنا ہسپتال گروگرام نے کہا کہ 'روایتی سگریٹ نوشی کے متبادل کے طور پر ای سگریٹ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ تاہم ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز جیسے نکوٹین، فارملڈہائڈ ٹین، نِکل، لیڈ، کرومیم، آرسینک اور ڈائیسیٹائل مٹل پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے کو کافی حد تک بڑھا دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ اور فلیورڈ حقے دونوں میں ڈائیسیٹائل، کاربن مونو آکسائڈ، کیڈمیم، امونیا، ریڈون، میتھین اور ایسٹون جیسے خطرناک کیمیکل ہوتے ہیں جو کینسر کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔