ممبئی:معروف بھارتی غزل گو پنکج اداس طویل علالت کے بعد آج 72 سال کی عمر میں انتقال کر گیے، اس بات کی تصدیق ان کے اہل خانہ نے کی۔ ان کے انتقال کی خبر نے میوزک انڈسٹری اور دنیا بھر میں ان کے لاتعداد مداحوں کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ پنکج اُداس جو اپنی روح پرور اور سریلی آواز کے لیے جانے جاتے ہیں، اپنے پیچھے ناقابل فراموش موسیقی کی میراث چھوڑ گیے ہیں۔
پنکج اداس کی بیٹی نایاب اداس نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ انسٹاگرام پر والد کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے لکھا کہ آپ کو یہ بتاتے ہوئے بہت دکھ ہو رہا ہے کہ پدم شری پنکج اداس جی کا طویل علالت کے بعد آج 26 فروری کو انتقال ہو گیا ہے۔ نایاب اُداس کی پوسٹ پر غزل گو کے چاہنے والوں کی جانب سے تعزیت کی جا رہی ہے۔
پنکج اداس کی پیدائش گجرات کے جیٹ پور میں ہوئی تھی۔ سنگیت سیکھنے کے لیے انہوں نے راجکوٹ کے سنگیت ناٹیہ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے طبلہ بجانے میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا۔
قبل ازیں انہوں نے ممبئی کے ولسن کالج اور سینٹ زیویئر کالج سے بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی، ساتھ ہی ساتھ ماسٹر نورنگ کے زیر سرپرستی بھارتی کلاسیکی کی تربیت بھی حاصل کی۔ پنکج اُداس کے موسیقی کے سفر کا آغاز فلم کامنا میں ان کے پہلے سولو گانے سے ہوا، جسے اوشا کھنہ نے کمپوز کیا تھا اور نقش لائل پوری نے لکھا تھا۔
فلم کی ناکامی کے باوجود ان کے گانے کو بے پناہ پذیرائی ملی تھی۔ اس کے بعد پنکج اُداس نے غزلوں میں دلچسپی لی۔ پنکج اداس نے ایک غزل گو کے طور پر اپنا کیریئر بنانے کے لیے اردو پر عبور حاصل کیا۔
سال 2006 میں پنکج اداس کو غزل گائیکی کے فن میں ان کی غیر معمولی شراکت کے لیے پدم شری سے نوازا گیا۔ سال 2006 میں انہوں نے اپنی غزل گائیکی کے 25 سال بھی مکمل کر لیے تھے۔ ساتھ ہی کینسر کے مریضوں اور تھیلیسیمیا کے بچوں کی مدد کے لیے ان کی اہم فلاحی کوششوں کو بھی کافی سراہا جاتا ہے۔
پنکج اداس کے کیریئر کی ابتدائی غزلیں آہٹ 1980، نشا 1980، مقرر 1981، محفل 1983 کافی مقبول ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلموں کے لیے گانے بھی گائے، جن میں سنجے دت کی سپرہٹ فلم کا گانا 'چھٹی آئی ہے' آج بھی کافی مقبول ہے۔