حیدرآباد: ملک بھر کے بینک ملازمین زیر التواء مطالبات کو لے کر ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کے لیے تیار ہیں۔ یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینز (UFBU) کے بینر تلے مارچ 2025 میں دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ہڑتال 24 اور 25 مارچ کو ہوگی جس کی وجہ سے 22 مارچ (چوتھا ہفتہ) اور 23 مارچ (اتوار) کی تعطیل سمیت بینک مسلسل چار دن بند رہ سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے عام لوگوں کو بینک سے جڑے کاموں میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہڑتال 28 فروری سے شروع ہوگی
بینک ملازمین کی یہ ہڑتال 28 فروری سے شروع ہوگی، جب تمام ملازمین کالے بیج لگا کر کام کریں گے۔ اس کے بعد تین مارچ کو دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اور وزیر خزانہ اور محکمہ مالیاتی خدمات (DFS) کو میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔ تحریک کو مزید تیز کرتے ہوئے سات مارچ کو شام پانچ بجکر 15 منٹ پر ملک گیر مظاہرے ہوں گے جب کہ 11 مارچ کو بھی احتجاج جاری رہے گا۔ 21 مارچ کو ایک بڑی ریلی نکالی جائے گی جو اس احتجاجی تحریک کا اہم حصہ ہوگی۔
چار دنوں تک بینکنگ خدمات بند رہیں گی
آل انڈیا بینک آفیسرز کمیٹی کے آرگنائزنگ سکریٹری راجیش پسریجا نے کہا کہ اگر حکومت اور بینک انتظامیہ نے مطالبات پر توجہ نہیں دی تو 24 اور 25 مارچ کو ہڑتال ناگزیر ہو جائے گی، کیونکہ 22 مارچ کو چوتھا ہفتہ اور 23 مارچ کو اتوار ہے، ان دو دنوں سمیت کل چار دنوں کے لیے بینک بند رہیں گے۔ جس کی وجہ سے صارفین کو اپنا اہم کام مکمل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بینک ملازمین کے مطالبات کیا ہیں؟
بینک ملازمین کافی عرصے سے کئی مسائل پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ ان کے اہم مطالبات میں بینکنگ انڈسٹری میں پانچ روزہ ورکنگ ہفتے کا نفاذ، تمام عارضی ملازمین کو ریگولرائز کرنا، تمام کیڈرز میں مناسب بھرتی اور ملازمتوں کے تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ مالیاتی خدمات کے محکمے کے حالیہ کارکردگی کے جائزے اور مراعات سے متعلق ہدایات کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو ان کے مطابق ملازمت کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور ملازمین کے درمیان امتیاز کرتے ہیں۔
مطالبات میں سیکورٹی اور فلاحی وظائف شامل
ملازمین بینک کے اہلکاروں اور عملے کی حفاظت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بے قابو عوام کے حملوں اور بدتمیزی کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ اس کے علاوہ گریچیوٹی کی حد کو بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے اور اسے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ملازمین کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ اخراجات برداشت کرے تاکہ ملازمین کو رعایتی شرحوں پر دی جانے والی اسٹاف ویلفیئر مراعات پر انکم ٹیکس نہ لگایا جائے۔ اس کے علاوہ آئی ڈی بی آئی بینک میں حکومت کی کم از کم 51 فیصد حصے داری برقرار رکھنے کا مطالبہ بھی ہے۔
ہڑتال کے ممکنہ اثرات
اس ہڑتال کی وجہ سے ملک بھر میں بینکنگ خدمات متاثر ہوں گی۔ عام لوگوں کو چیک جمع کرانے، نقد رقم نکالنے، لون سے متعلق کام اور دیگر ضروری خدمات میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ لوگوں کو اپنے بینکنگ کا کام پہلے ہی مکمل کر لینا چاہیے تاکہ ہڑتال کے دوران ہونے والی تکلیف سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اگر سونا خریدنے کا سوچ رہے ہیں تو جلدی کریں، قیمت 1.25 لاکھ فی 10 گرام تک پہنچ سکتی ہے!
8واں پے کمیشن: تمام نظریں پنشن کی جلد بحالی، پنشن پر ہر پانچ سال بعد نظر ثانی اور کم از کم تنخواہ، ٹرم آف ریفرنس پر