بہار: بہار سے جیتنے والے مسلم چہرے میں ایک طارق انور اور دوسرے ڈاکٹر محمد جاوید ہیں۔ طارق انور نے کٹیہار پارلیمانی حلقے سے جیت درج کی ہے۔ جبکہ کشن گنج پارلمانی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر ڈاکٹر محمد جاوید نے لگاتار دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔
طارق انور کی چھٹی جیت
کٹھیار پارلیمانی حلقے سے طارق انور کی یہ چھٹی جیت ہے۔ انہوں نے جے ڈی یو کے دلال چند گوسوامی کو 49863 ووٹوں سے شکست دی۔ 73 سالہ شاہ طارق انور کی پیدائش 16 جنوری 1951 کو ریاست کے مگدھ کمشنری میں واقع ارول ضلع میں ہوئی۔ طارق انور کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد مشتاق احمد شاہ 1962 میں کانگریس کی ٹکٹ پر جموئی ضلع کے سکندرا حلقہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ خود طارق انور 1972 میں کانگریس میں شامل ہوئے۔
طارق انور نے پہلی مرتبہ 1977 میں کٹیہار پارلیمانی حلقہ سے قسمت آزمایا، لیکن کامیابی نہیں ملی اور وہ جنتا پارٹی کے یوراج سے ہار گئے۔ تین سال بعد 1980 میں انہیں پہلی کامیابی ملی اور وہ 1980 سے 1984 اور 1996 سے 1998 اور 2014 میں کٹیہار پارلیمانی حلقہ کے لیے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ جبکہ وہ دو مرتبہ راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے۔
سال 1999 میں انہوں نے پی اے سنگما اور شرد پوار کے ساتھ ہی کانگریس کو چھوڑ دیا تھا اور نیشنلسٹ کانگرس پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 19 سال بعد 2018 میں انہوں نے دوبارہ کانگریس کی رکنیت حاصل کی۔ انہوں نے کانگریس اور این سی پی کے مختلف عہدوں پر کام کیا۔ ساتھ ہی وہ مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت و فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز بھی رہے۔ انہیں 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں جے ڈی یو کے دلال چند گوسوامی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم اس بار انہوں نے جے ڈی یو کے ہی رکن پارلیمان دلال چندر گوسوامی کو شکست دی ہے اور 2024 کے پارلیمانی انتخاب کو اپنے نام کیا ہے۔ طارق انور بہار کی سیاست میں ایک بڑا نام ہے۔ ان کی شخصیت نے کٹیہار کے علاوہ ریاست کے دوسرے اضلاع کے مسلمانوں کے مسائل یا ان کی سیاسی قیادت پر زیادہ کچھ اثر گزشتہ پندرہ برسوں میں نہیں ڈالا ہے۔
ڈاکٹر جاوید کی دوسری جیت