وارانسی: وارانسی لوک سبھا سیٹ سے لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج نے پورے ملک کو چونکا دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے جیت ضرور گئے، لیکن اجے رائے کی ہار کا سب سے زیادہ چرچا ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ پی ایم مودی کے ووٹ جیت کے مارجن میں کمی اور اجے رائے کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہے۔ اس بار مودی کی جیت کا مارجن 1,52,513 تھا۔ وہیں بی جے پی نے مودی کو ریکارڈ ووٹوں سے جیتانے کی پوری کوشش کی تھی۔ ادھر کانگریس لیڈر اجے رائے بھی اپنی شکست سے خوش ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کو زبردست ٹکر دیا۔ اس سیٹ پر آزادی کے بعد 1952 سے اب تک جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں، ان میں کانگریس کے کسی امیدوار نے اجے رائے جتنا ووٹ فیصد حاصل نہیں کیا ہے۔
جی ہاں! 72 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ وارانسی سیٹ پر مسلسل تین بار لوک سبھا الیکشن ہارنے کے باوجود کانگریس کو زیادہ ووٹ فیصد ملا ہے۔ بنارس میں کانگریس کو ہر طبقے سے ووٹ ملے ہیں، وہیں بی جے پی کا روایتی ووٹر بھی اس بار کانگریس کی طرف بڑھ گیا ہے یا ووٹ ڈالنے بالکل نہیں نکلا۔ یہ وہی اجے رائے ہیں جو 2009 سے لوک سبھا الیکشن جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ سال 2014 اور 2019 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔ لیکن ان کی ضمانت ضبط ہو گئی۔
- وارانسی میں کانگریس کتنی بار جیتی؟
وارانسی میں نریندر مودی کی جیت نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے حصے میں ایک اور ریکارڈ کا اضافہ کیا ہے۔ وارانسی سیٹ پر سال 1952 سے 2024 تک عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ تب سے اب تک 17 انتخابات ہوچکے ہیں۔ ان میں سے کانگریس نے 1952، 1957، 1962، 1971، 1980، 1984 اور 2004 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس لحاظ سے کانگریس نے وارانسی سیٹ پر کل سات بار جیت حاصل کی ہے۔ جبکہ بی جے پی نے 1991، 1996، 1998، 1999، 2009، 2014، 2019 اور اب 2024 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایسے میں بی جے پی وارانسی سیٹ پر کل 8 بار جیت چکی ہے۔
- ان امیدواروں نے کانگریس سے جیت درج کی
سال 1952، 1957، 1962، 1971، 1980، 1984 اور 2004 کے امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ ان میں سے شیام لال کا نام سب سے زیادہ ووٹوں سے جیتنے والے امیدواروں میں شامل ہے۔ کانگریس کے ایم پی رگھوناتھ سنگھ نے وارانسی سیٹ 1952 سے 1966 تک جیتی تھی۔ پنڈت کملا پتی ترپاٹھی نے 1971 میں، شیام لال یادو نے 1984 میں اور ڈاکٹر راجیش مشرا نے 2004 میں الیکشن جیتا تھا۔ 1984 میں شیام لال یادو نے 1,53,076 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ جبکہ 1989 میں شیام لال کو 96,593 ووٹ ملے تھے۔ اس دوران وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ انہیں صرف 22.44 فیصد ووٹ ملے۔ سال 2009 میں راجیش مشرا کو 66,386 ووٹ ملے تھے۔
- اجے رائے نے ووٹ فیصد بڑھایا