نئی دہلی: 18 ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو منگل کو سپریم کورٹ کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونا ہے۔ سپریم کورٹ نے جوڈیشل افسران کو پنشن کے بقایا جات اور ریٹائرمنٹ فوائد کی ادائیگی سے متعلق دوسرے نیشنل جوڈیشل پے کمیشن (SNJPC) کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹریز کو طلب کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردہ کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ کل آل انڈیا ججز ایسوسی ایشن کی عرضی اور اسی طرح کی دیگر 22 درخواستوں کی سماعت کرے گی۔ ایسوسی ایشن سابق ججوں اور جوڈیشل افسران کی فلاح و بہبود اور دیگر اقدامات پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہی ہے۔
ان ریاستوں کے افسر شاہوں کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے:
سپریم کورٹ نے تمل ناڈو، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ، دہلی، آسام، ناگالینڈ، میگھالیہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، لداخ، جھارکھنڈ، کیرالہ، بہار، گوا،ہریانہ اور اڈیشہ جیسی ریاستوں کے اعلیٰ بیوروکریٹس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔