نئی دہلی: مرکزی حکومت سرمائی اجلاس کے دوران ہی پارلیمنٹ میں 'ون نیشن، ون الیکشن' بل پیش کر سکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
اس سے پہلے، کابینہ نے پہلے ہی رام ناتھ کووند کمیٹی کی ون نیشن، ون الیکشن کی رپورٹ کو منظوری دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اب اس بل پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ اسے جامع بحث کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا جے پی سی کو بھیجا جا سکتا ہے۔
حکومت یہ تجویز بھی دے سکتی ہے کہ بل پر تفصیلی بحث کی جائے اور تمام اسمبلیوں کو بحث میں حصہ لینے کو کہا جائے۔ تاہم اس بارے میں فیصلہ ہونا باقی ہے کہ آیا یہ ایک جامع بل ہوگا یا کئی بل، جن میں آئینی ترمیم کی تجویز بھی شامل ہوگی۔
ون نیشن ون الیکشن کا راستہ آسان نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت شروع سے ہی ون نیشن، ون الیکشن کے حق میں رہی ہے۔ لیکن موجودہ نظام کو بدلنا بھی بہت مشکل کام ہے۔ اس کے پیش نظر اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔ ملک میں ون نیشن، ون الیکشن کے نفاذ کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی، اس کے لیے تقریباً 6 بل لانا ہوں گے۔ اس کے علاوہ ان تمام بلوں کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی بھی ضرورت ہوگی۔
این ڈی اے کو دونوں ایوانوں میں سادہ اکثریت حاصل ہے۔ اس کی وجہ سے حکومت کے لیے لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ایک مشکل کام ہوگا۔ اگر ہم موجودہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو این ڈی اے کے پاس راجیہ سبھا میں 112 سیٹیں ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس 85 سیٹیں ہیں۔ بل کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت یعنی 164 ووٹ درکار ہوں گے۔
اسی طرح این ڈی اے کے پاس لوک سبھا میں 292 سیٹیں ہیں۔ یہاں دو تہائی اکثریت کے لیے 364 کا ہندسہ درکار ہوگا۔ لیکن لوک سبھا میں اکثریت صرف موجود ارکان اور ووٹنگ پر مبنی ہے۔