نئی دہلی:سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ پنجاب میں حال ہی میں ہوئے پنچایتی انتخابات میں 13000 پنچایت عہدیداروں میں سے 3000 بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ کے سامنے آیا۔
سماعت کے دوران بنچ کو اس وقت حیرت ہوئی جب اسے بتایا گیا کہ پنچایت کے 13000 سے زیادہ پردھانوں میں سے 3000 بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ 'یہ بہت عجیب بات ہے!' میں نے پہلے کبھی ایسے اعداد و شمار نہیں دیکھے تھے۔ یہ تعداد بہت اہم ہے۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران دیگر امیدواروں کا نشان ہٹا دیا گیا۔
بنچ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ ہائی کورٹ نے متاثرہ فریقوں کی مناسب سماعت کیے بغیر سینکڑوں درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کے گئے یا پھٹے ہوئے پائے گئے وہ بھی اپنی شکایات کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بنچ نے واضح کیا کہ ان کی درخواستوں کو وقت کے حد کی خلاف ورزی کی بنیاد پر خارج نہیں کیا جا سکتا اور درخواستوں پر میرٹ ڈی میرٹ کی بنیاد پر غور کیا جانا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ میں ان کی درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں تو درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔