پٹنہ: جے ڈی (یو) کے سربراہ نتیش کمار کے لئے پارٹی بدلنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہ ماضی میں بھی کئی مواقع پر اپنی سہولت کے مطابق ایسا کر چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے مخالفین انہیں 'پالٹیمار' کہتے ہیں۔ سنہ 1994 میں نتیش کمار نے اپنے پرانے اتحادی لالو پرساد کو چھوڑ کر جارج فرنانڈس کے ساتھ سمتا پارٹی بنائی۔ سنہ 1995 میں نتیش کمار نے لالو پرساد کی آر جے ڈی سے مقابلہ کیا لیکن انہیں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پھر اس کے بعد سنہ 1996 میں جے ڈی یو سربراہ نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا، جسے بہار میں کمزور سمجھا جاتا تھا۔ سمتا پارٹی اور بی جے پی کے درمیان اتحاد برقرار رہا اور سمتا پارٹی 2003 میں جنتا دل (متحدہ) میں تبدیل ہوگئی۔ سنہ 2005 کے اسمبلی انتخابات میں جے ڈی (یو) اور بی جے پی نے مل کر 15 سال پرانی آر جے ڈی حکومت کو ہٹانے کے لیے مقابلہ کیا اور نتیش کمار وزیر اعلیٰ بنے۔
جے ڈی (یو) ۔ بی جے پی اتحاد میں 2014 تک سب کچھ ٹھیک تھا۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی کو وزیر اعظم کے امیدوار بنایا تھا۔ اس اقدام سے نتیش کمار ناراض ہوگئے اور انہوں نے بی جے پی سے الگ ہوکر آر جے ڈی کے ساتھ اتحاد کیا۔ تاہم 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں جے ڈی (یو) کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سنہ 2015 میں جے ڈی (یو) - آر جے ڈی - کانگریس اتحاد اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں آیا اور نتیش کمار دوبارہ بہار کے وزیر اعلی بن گئے۔ جے ڈی (یو) آر جے ڈی-کانگریس کے درمیان اتحاد زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکا اور 2017 میں نتیش کمار اپنی پرانی اتحادی بی جے پی میں واپس آگئے۔ وہ دوبارہ این ڈی اے حکومت میں وزیر اعلیٰ بن گئے۔ جے ڈی (یو) نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات این ڈی اے کے اتحادی کے طور پر لڑا۔ وہ 2020 کے انتخابات میں این ڈی اے کی جیت کے بعد وزیر اعلی کے طور پر جاری رہے۔