نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو دو نئے الیکشن کمشنروں کی تقرری میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اور ان کی تقرری پر روک لگانے سے افراتفری پیدا ہوگی۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا پر مشتمل بنچ نے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی نمائندگی کرنے والے وکیل پرشانت بھوشن سے کہا کہ وہ آرٹیکل 324 کی شق 2 پڑھیں۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ شروع سے لے کر 2023 میں اس عدالت کے فیصلے تک الیکشن کمشنروں کی صدر جمہوریہ تقرریاں کر رہے تھے۔
جسٹس کھنہ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ، "شروع سے لے کر فیصلے تک، صدر جمہوریہ تقرریاں کر رہے تھے۔۔۔ اور ایک طریقہ کار مقرر تھا اور اس نے کام کیا۔ ظاہر ہے، اس فیصلے (2023) کا مقصد پارلیمنٹ کو قانون بنانے پر مجبور کرنا تھا۔ یہ ایک جھٹکا تھا۔ یہ عدالت یہ نہیں کہہ سکتی کہ کس قسم کا قانون پاس ہونا ہے۔۔۔۔ایسا نہیں ہے کہ پہلے الیکشن نہیں ہوئے تھے۔۔۔“
بنچ نے پرشانت بھوشن کو بتایا کہ 1950 سے الیکشن کمشنروں کی متعدد تقرریاں کی گئی ہیں اور اگر عرضی گزاروں کے اعتراضات کو قبول کر لیا جاتا ہے تو یہ اس پس منظر میں افراتفری کا باعث بنے گا کیوں کہ انتخابات قریب ہیں۔
بنچ نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ الیکشن کمشنروں کے خلاف کوئی الزامات نہیں ہیں۔ بھوشن نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ یہ ہدایت دے کہ چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل پینل الیکشن کمشنر کا انتخاب کرے۔