اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

آر ایس ایس سربراہ نے ملک میں مسجدوں کا سروے کرانے کے مطالبات کی سختی سے مذمت کی، کہا، یہ سب بند ہونا چاہیے - RSS CHIEF MOHAN BHAGWAT

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے مندر۔مسجد تنازعات کے بیچ ملک میں ہم آہنگی اور جامع معاشرہ پر زور دیا ہے۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت (ANI)

By PTI

Published : 11 hours ago

پونے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ملک میں کئی مندر-مسجد تنازعات کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ اس طرح کے مسائل کو اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔

جمعرات کو یہاں سہجیون ویاکھیان مالا (لیکچر سیریز) میں 'انڈیا - دی وشو گرو' کے عنوان پر ایک لیکچر دیتے ہوئے، بھاگوت نے ایک جامع معاشرے کی وکالت کی اور کہا کہ دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ملک ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔

موہن بھاگوت نے کہا کہ، ہم ایک طویل عرصے سے ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں۔ اگر ہم دنیا کو یہ ہم آہنگی فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کی مثال پیش کرنی ہو گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ، رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ نئی جگہوں پر اسی طرح کے مسائل اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔ یہ قابل قبول نہیں ہے۔

بھاگوت نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر اس لیے کی گئی تھی کہ یہ تمام ہندوؤں کے لیے عقیدہ کا معاملہ تھا۔

آر ایس ایس سربراہ نے کسی خاص سائٹ کا ذکر کیے بغیر کہا کہ، ہر روز ایک نیا معاملہ (تنازعہ) اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ یہ جاری نہیں رہ سکتا۔ ہندوستان کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔

واضح رہے حالیہ دنوں اور ماضی میں کئی مسجدوں اور درگاہوں میں مندروں کا پتہ لگانے کے لیے سروے کے کئی مطالبات عدالتوں میں پہنچ چکے ہیں، حالانکہ بھاگوت نے اپنے لیکچر میں کسی کا نام نہیں لیا۔

بھاگوت نے زور دے کر کہا کہ، اب ملک آئین کے مطابق چل رہا ہے۔ اس سیٹ اپ میں لوگ اپنے نمائندے چنتے ہیں، جو حکومت چلاتے ہیں۔ بالادستی کے دن ختم ہو چکے ہیں۔

بھاگوت نے ملک کے آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، مغل شہنشاہ اورنگزیب کی اولاد بہادر شاہ ظفر نے 1857 میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔

بھاگوت نے سوال کیا کہ، کون اقلیت ہے اور کون اکثریتی؟ یہاں سب برابر ہیں۔ اس قوم کی روایت یہ ہے کہ سب اپنی اپنی عبادتوں پر عمل کر سکتے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ واحد ضرورت ہم آہنگی میں رہنا اور قوانین کی پابندی کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details