پونے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ملک میں کئی مندر-مسجد تنازعات کے دوبارہ سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ اس طرح کے مسائل کو اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔
جمعرات کو یہاں سہجیون ویاکھیان مالا (لیکچر سیریز) میں 'انڈیا - دی وشو گرو' کے عنوان پر ایک لیکچر دیتے ہوئے، بھاگوت نے ایک جامع معاشرے کی وکالت کی اور کہا کہ دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ملک ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔
موہن بھاگوت نے کہا کہ، ہم ایک طویل عرصے سے ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں۔ اگر ہم دنیا کو یہ ہم آہنگی فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کی مثال پیش کرنی ہو گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ، رام مندر کی تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ نئی جگہوں پر اسی طرح کے مسائل اٹھا کر ہندوؤں کے لیڈر بن سکتے ہیں۔ یہ قابل قبول نہیں ہے۔
بھاگوت نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر اس لیے کی گئی تھی کہ یہ تمام ہندوؤں کے لیے عقیدہ کا معاملہ تھا۔
آر ایس ایس سربراہ نے کسی خاص سائٹ کا ذکر کیے بغیر کہا کہ، ہر روز ایک نیا معاملہ (تنازعہ) اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ یہ جاری نہیں رہ سکتا۔ ہندوستان کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ ہم ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔