لکھنؤ: اودھیش رائے قتل کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے مختار انصاری کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ مختار انصاری باندہ جیل میں سزا کاٹ رہے تھے۔ طبیعت خراب ہونے پر انہیں میڈیکل کالج لایا گیا۔ جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر عام سے لے کر خاص تک کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ کچھ خراج تحسین پیش کر رہے ہیں تو کچھ موت پر سوال اٹھا رہے ہیں اور اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے۔ مختار انصاری کی موت کو لیکر ان کے اہلِ خانہ کے ذریعہ جو لگاتار شک جتا یا جا رہا تھا اور اب الزامات لگائے گئے ہیں اس کی تحقیقات ہونا ضروری ہے تاکہ ان کی موت کے اصل حقائق لوگوں کے سامنے آسکیں۔ ایسے میں ان کے گھر والوں کا غمزدہ ہونا فطری ہے۔ اوپر والا انہیں یہ دکھ برداشت کرنے کی ہمت دے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی ایک ٹویٹ کیا ہے۔ لکھا ہے انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مختار انصاری کی مغفرت فرمائے۔ ان کے اہل خانہ اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ غازی پور کے لوگوں نے اپنا پسندیدہ بیٹا اور بھائی کھو دیا۔ مختار صاحب نے انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے تھے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے ان کے علاج پر کوئی توجہ نہیں دی۔ قابل مذمت اور قابل افسوس بات ہے۔