ممبئی: ممبئی کے ڈبا والوں کی کہانی، جنہوں نے مہاراشٹر میں لاکھوں ممبئی والوں کی بھوک مٹا دی، جلد ہی کیرالہ کے ہر گھر تک پہنچے گی۔ ریاستی حکومت نے کیرالہ کے اسکول کے نصاب میں ممبئی کے ڈبا والوں کے بارے میں معلومات شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈبا والوں کا موضوع کلاس 9 کے انگریزی نصاب میں شامل کیا گیا ہے جس کا عنوان "ٹفن کیریئر کی کہانی" ہیوگ اور کالن گیٹزر نے لکھا تھا۔
130 سال سے زیادہ پرانا ڈبا والوں کا کاروبار 1890 کی دہائی میں شروع ہوا۔ اس وقت سے لے کر اب تک ممبئی کے یہ ڈبّا والے ممبئی کے دفاتر میں کام کرنے والے لوگوں تک کھانے کے ڈبوں کو وقت پر پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔ ممبئی میں پانچ ہزار سے زیادہ ڈبّے والے ہیں اور وہ روزانہ دو لاکھ سے زیادہ ڈبّے والے لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے انتظام اور تقسیم کے نظام کو نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بھی سراہا جاتا ہے۔
ڈبّا والوں کا سفید کرتہ پاجامہ، سر پر گاندھی ٹوپی اور پاؤں میں کولہاپوری چپل کا خصوصی لباس بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ ممبئی کے ڈبّا والوں کی شہرت پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ کیرالہ اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (ایس سی ای آر ٹی) نے ڈبا والوں کی کہانی کو 2024 کے لیے اپنے نئے نصاب کا حصہ بنایا ہے۔ اس میں ڈبا والوں کی پوری تاریخ، ان کے لباس، ان کی خدمات، ان کے انتظام اور تقسیم کے نظام پر توجہ دی گئی ہے۔
اس باب میں ڈبّا والوں کی پوری انتظامیہ اور ان کے طرز زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ڈبا والا تنظیم کے ترجمان وشنو کال دوکے نے کہا کہ وہ کیرالہ جیسی ریاست کے بہت شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ان پر توجہ دی۔ ان کی تشہیر میں کوئی کمی نہیں لیکن ان کی دلی خواہش ہے کہ ڈبّا والوں کے انتظام و انصرام کی معلومات دور دور تک پھیلیں۔