حیدرآباد: ایگزٹ پول کی ایک مرتبہ پھر پول کھل گئی ہے۔ این ڈی اے کو بیشتر ریاستوں میں سر فہرست اور انڈیا اتحاد کا مذاق بنانے والے ایگزٹ پول بکواس ثابت ہوئے ہیں۔ 300 سیٹوں کا ہندسہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی این ڈی اے کو کچھ ایجنسیوں کے ایگزٹ پول 400 پار بھی بتا رہے تھے۔ اب سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ ایگزٹ پول کی حقیقت کیا ہوتی ہے؟ آخر وہ کون سا طریقہ کار ہوتا ہے جس سے ایجنسیاں ایگزٹ پول ڈکلیئر کرتی ہیں؟ یا پھر کیا واقعی میڈیا اور نیوز ایجنسیوں اپنے ایگزٹ پول کے زریعہ حکومت کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟
لوک سبھا انتخابات 2024 کے ایگزٹ پول مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ثابت ہو چکے ہیں۔ ایگزٹ پول کا طریقہ کار بھی ناکام ہو چکا ہے۔
ریپبلک-پی ایم اے آر کیو-میٹریز، لوک پول نے این ڈی اے کے لیے زبردست واپسی کی پیش گوئی کی تھی۔ ریپبلک-پی ایم اے آر کیو-میٹریز کے مطابق این ڈی اے 359 سیٹوں کے ساتھ انتخابات میں کلین سویپ کر رہی تھی، جبکہ انڈیا اتحاد کو صرف 154 سیٹیں ملنے کی امید جتائی گئی تھی۔ لوک پول کے مطابق این ڈی اے کو 325-335 سیٹیں، انڈیا کو 155-165 اور دوسروں کو 48-55 سیٹیں ملنے کی توقع ظاہر کی گئی تھی۔ لیکن اب جو نتائج نکل کر سامنے آ رہے ہیں اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ ایجنسیوں کے پورے دعوے کھوکھلے تھے۔
- مغربی بنگال اور اتر پردیش میں ایگزٹ پول کی ہوا نکل گئی:
وزیر اعظم مودی نے بھی مغربی بنگال میں بی جے پی کو سب سے زیادہ مدد ملنے کی بات کہی تھی۔ لیکن ہوا اس کا الٹا۔۔مغربی بنگال میں بی جے پی کی نشستوں میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن ممتا بنرجی کی ٹی ایم سی نے 90 فیصد بنگال لوٹ لیا ہے۔ یہی نہیں یو پی میں بھی بابا کا بلڈوزر کام نہیں کر پایا۔۔یہاں انڈیا اتحاد اگر کنول کو مزید ٹکر دیتا تو پوری یو پی میں کنول مرجھا ہی جاتا۔
صرف کچھ ریاستوں کو چھوڑ کر بیشتر ریاستوں سے متعلق ایگزٹ پول کے اعداد وشمار جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔