نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں واضح کیا ہے کہ بیوی سے گھریلو کام کرنے کی توقع رکھنا ظلم نہیں ہے۔ فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر ایک شخص کی اپیل کی سماعت کر رہی جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس نینا بنسل کرشنا کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ دیا۔ اس شخص نے بیوی کے مبینہ ظلم کی بنیاد پر طلاق کی درخواست کی تھی جسے فیملی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
شادی کے ساتھ آنے والی مشترکہ ذمہ داریوں پر زور دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ بیوی اپنے گھر کے لیے جو کام کرتی ہے وہ پیار اور محبت سے کرتی ہے اور اس کا موازنہ نوکرانی کے کام سے نہیں کیا جانا چاہیے۔ عدالت کے مطابق بیوی سے گھریلو فرائض کی توقع ذمہ داریوں کی تقسیم سے ہوتی ہے اور اسے ظلم کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ فیملی کورٹ کے فیصلے کو رد کرنے اور مرد کو طلاق کا حق دینے کے باوجود، گھریلو کاموں پر عدالت کے تبصروں نے لوگوں کی توجہ مبذول کر لی۔