لکھنؤ: ماہِ رمضان آتے ہی لوگوں کے چہروں پر ایک نورانی سی چھا جاتی ہے۔ بچے، بزرگ اور جوان سب کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کریں۔ مگر وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کو روزہ کے مطالق زیادہ جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے بیچینی سی پائی جاتی ہے۔ انہیں نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہر قاضی مفتی ابو العرفان میاں فرنگی محلی صاحب نے سوال جواب کا ایک سلسلہ شروع کیا جس کے تحت لوگوں نے سوالات پوچھے اور علماء کے ذریعہ جوابات دیے گئے۔ اس اقدام کے ذریعہ روزہ دار اور غیر روزہ دار کے شک و شبہات کا ازالہ ہو رہا ہے۔ سامعین کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات اور انکے جوابات کچھ اس طرح ہیں۔
سوال۔1 ۔ میرے شوہر بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے ہیں ان کے لئے شرعی حکم کیا ہے ؟ شبینہ بانو ۔ بہرائچ
جواب ۔ ہر روزہ کے بدلہ میں غریب کو دو وقت کا کھانا کھلائیں یا فدیہ کی رقم ادا کریں، اور اگر امید ہے کہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے تو پھر روزے پورے کریں۔
سوال۔2 ۔افطاری بنانے میں روزہ یاد نہ رہا اور چکھ لیا تو روزہ ہو جائیگا ؟ شائستہ خان ڈالی گنج
جواب۔ہاں ہو جائیگا لیکن احتیاط رکھیں۔
سوال۔3 ۔ میں پولیس میں ہوں گھر بھی نہیں جا پا رہا ہوں تو میں روزہ کے لئے کیا کروں؟ کاشف، ہردوئی
جواب۔ کسی مجبوری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پا رہے ہیں تو روزہ چھوڑ کر فدیہ دے سکتے ہیں بعد میں قضا کریں۔