نئی دہلی: بنگلہ دیش کے حالات پر بھارت کی جانب سے گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے بنگلہ دیش میں جاری بدامنی اور شیخ حسینہ واجد کی اقتدار سے محرومی کے بعد کے حالات پر غور کرنے کے لیے آج کل جماعتی اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اجلاس صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں بنگلہ دیش کے موجودہ حالات پر غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے درمیان شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمہ اور ملک میں فوج کے قبضہ کے بعد تازہ حالات پر تبادلہ خیال کے لیے ایک آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کی۔
جے شنکر نے تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو تشدد سے متاثرہ ملک کی تازہ صورتحال کے علاوہ اس کے ممکنہ سیکورٹی، اقتصادی اور سفارتی اثرات سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ آج صبح پارلیمنٹ کے احاطے میں کل جماعتی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں این ڈی اے و انڈیا اتحاد سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کے اعلیٰ لیڈروں نے شرکت کی۔ اس اہم اجلاس میں امت شاہ، راہل گاندھی، راج ناتھ سنگھ کے علاوہ دیگر رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے میٹنگ کی صدارت کی۔ ذرائع کے مطابق این ڈی اے حکومت کا مقصد بنگلہ دیش کے بحران کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، تاہم اس بات کو یقینی بنانے کےلئے اپوزیشن اور حکومت دونوں کے درمیان بہتر تال میل کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپوزیشن کی جانب سے اس مسئلہ کو زیادہ طول نہ دیا جائے۔
اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے بنگلہ دیش میں جاری بحران پر پارلیمنٹ میں بیان دینے کا امکان ہے۔ دریں اثنا، بی ایس ایف کے ڈی جی دلجیت سنگھ چودھری مسلسل دوسرے دن بھارت-بنگلہ دیش سرحد کا دورہ کر رہے ہیں۔ بی ایس ایف کے ڈی جی آج شمالی 24 پرگنہ اور خطے کے دیگر حساس علاقوں کا معائنہ کریں گے۔