حیدرآبادا: ہندوستان کی آزادی کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ حلف اٹھانے والی وزراء کی کونسل میں مسلم اقلیتی برادری کا ایک بھی نمائندہ شامل نہیں تھا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مودی کابینہ میں کسی مسلم رکن پارلیمنٹ نے حلف نہیں لیا ہے۔
9 جون کو شام 7:15 پر بی جے پی کے رہنما نریندر مودی نے ہندوستان کے 15ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا کر تاریخ رقم کی، اور مسلسل تیسری بار عہدہ سنبھالا۔ وہ جواہر لعل نہرو کے بعد پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے لگاتار تین بار مرکزی حکومت کی قیادت کی۔
مودی کابینہ میں آخری مسلم رکن پارلیمنٹ مختار عباس نقوی تھے، جو اقلیتوں کے مرکزی وزیر تھے۔ نقوی کے 2022 میں راجیہ سبھا میں دوبارہ منتخب نہ ہونے کے بعد سے یہ سیٹ خالی ہے۔ سنہ 2014 میں مودی حکومت کی پہلی میعاد میں نجمہ ہبت اللہ نے مرکزی اقلیتی امور کی وزیر کے طور پر حلف لیا تھا۔ سنہ 2019 میں نقوی نے حلف اٹھایا اور وہ بھی اقلیتی امور کے وزیر بن گئے۔
سنہ 1999 میں اٹل بہاری واجپائی کے دور میں دو مسلم وزیر، شاہنواز حسین اور عمر عبداللہ تھے۔ سنہ 1998 میں واجپائی کی قیادت والی وزارت میں نقوی کو وزیر مملکت بنایا گیا تھا۔ اس مرتبہ وزیر اعظم مودی کے علاوہ حلف لینے والے 71 میں سے 30 کابینہ کے وزیر ہیں، پانچ آزاد چارج سنبھالیں گے اور 36 وزیر مملکت ہوں گے، ان میں سے کوئی بھی مسلم کمیونٹی سے تعلق نہیں رکھتا۔
تاہم اس مرتبہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں کافی مسلم نمائندے نظر آئیں گے، زیادہ تر اپوزیشن میں بیٹھے ہوں گے۔ تقریباً 24 مسلم امیدوار رکن پارلیمنٹ کے طور پر منتخب ہوئے ہیں جن میں 21 انڈیا بلاک سے ہیں، ایک مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی ہیں، اور دو آزاد رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید' اور محمد حنیفہ جموں و کشمیر سے ہیں۔