- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ قَالُوٓاْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمۡۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ (76)
ترجمہ: 'اور جب ملتے ہیں (منافقین یہود) مسلمانوں سے تو (ان سے تو) کہتے ہیں کہ ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں اور جب تنہائی میں جاتے ہیں یہ بعضے (دوسرے) بعض (یہودیوں) کے پاس تو وہ ان سے کہتے ہیں کہ تم کیا ان مسلمانوں) کو وہ باتیں بتلا دیتے ہو جو اللہ تعالی نے تم پر منکشف کر دی ہیں تو نتیجہ یہ ہوگا کہ ) وہ لوگ تم کو حجت میں مغلوب کر دینگے کہ یہ (مضمون) اللہ کے پاس سے ہے کیا تم اتنی موٹی بات نہیں سمجھتے۔'
أَوَ لَا يَعۡلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ (77)
ترجمہ: 'کیا ان کو اس کا علم نہیں ہے کہ حق تعالی کو سب خبر ہے ان چیزوں کی بھی جن کو وہ مخفی رکھتے ہیں اور ان کی بھی جن کا وہ اظہار کر دیتے ہیں۔'
وَمِنۡهُمۡ أُمِّيُّونَ لَا يَعۡلَمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِيَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)
ترجمہ: 'اور ان (یہودیوں) میں بہت سے ناخواندہ (بھی) ہیں جو کتابی علم نہیں رکھتے لیکن (بلا سند) دل خوش کن باتیں (بہت یاد ہیں) اور وہ لوگ ( اور کچھ نہیں مگر ) خیالات پکا لیتے ہیں۔'
فَوَيۡلٞ لِّلَّذِينَ يَكۡتُبُونَ ٱلۡكِتَٰبَ بِأَيۡدِيهِمۡ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشۡتَرُواْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗاۖ فَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا يَكۡسِبُونَ (79)
ترجمہ: 'تو بڑی خرابی ان کی ہوگی جو لکھتے ہیں (بدل سدل کر) کتاب (توریت) کو اپنے ہاتھوں سے پھر کہہ دیتے ہیں کہ یہ (حکم) خدا کی طرف سے ہے غرض (صرف) یہ ہوتی ہے کہ اس ذریعہ سے کچھ نقد قدرے قلیل وصول کرلیں۔ سو بڑی خرابی (پیش) آویگی ان کو اس کی بدولت (بھی) جس کو ان کے ہاتھوں نے لکھا تھا اور بڑی خرابی ہوگی ان کو اس کی بدولت (بھی) جس کو وہ وصول کر لیا کرتے تھے۔'
وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَةٗۚ قُلۡ أَتَّخَذۡتُمۡ عِندَ ٱللَّهِ عَهۡدٗا فَلَن يُخۡلِفَ ٱللَّهُ عَهۡدَهُۥٓۖ أَمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ (80)
ترجمہ: 'اور (یہودیوں نے) یہ بھی کہا کہ ہر گز ہم کو آتش (دوزخ) چھوٹے گی (بھی) نہیں مگر (بہت) تھوڑے روز جو (انگلیوں پر) شمار کر لیے جاسکیں آپ یوں فرمادیجیے کیا تم لوگوں نے حق تعالی سے اسکے متعلق کوئی معاہدہ لے لیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے معاہدہ کے خلاف نہ کریں گے یا اللہ تعالی کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی کوئی علمی سند (2) اپنے پاس نہیں رکھتے۔'
2 - امر محقق ہے کہ مومن اگر عاصی ہو تو گو معاصی سے دوزخ میں معذب ہو۔ لیکن ایمان کی وجہ سے خلود نہ ہوگا بعد چندے نجات ہو جاوے گی۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ قَالُوٓاْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمۡۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ (76)
ترجمہ: '(محمد رسول اللہ صلی علیہ السلام پر) ایمان لانے والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی انہیں مانتے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے سے تخلیے کی بات چیت ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بے وقوف ہو گئے ہو؟ ان لوگوں کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمہارے رب کے پاس تمہارے مقابلے میں انہیں حجت ؟ میں پیش کریں' 88
88- یعنی وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہتے تھے کہ تورات اور دیگر کتب آسمانی میں جو پیشین گوئیاں اس نبی کے متعلق موجود ہیں، یا جو آیات اور تعلیمات ہماری مقدس کتابوں میں ایسی ملتی ہیں جن سے ہماری موجودہ روش پر گرفت ہو سکتی ہو، انہیں مسلمانوں کے سامنے بیان نہ کرو، ورنہ یہ تمہارے رب کے سامنے ان کو تمہارے خلاف حجت کے طور پر پیش کریں گے۔ یہ تھا اللہ کے متعلق ان ظالموں کے فساد عقیدہ کا حال۔ گویا وہ اپنے نزدیک یہ سمجھتے تھے کہ اگر دنیا میں وہ اپنی تحریفات اور اپنی حق پوشی کو چھپالے گئے، تو آخرت میں ان پر مقدمہ نہ چل سکے گا۔ اسی لیے بعد کے جملہ معترضہ میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ کیا تم اللہ کو بیخبر سمجھتے ہو۔
أَوَ لَا يَعۡلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ (77)
ترجمہ: 'اور کیا یہ جانتے نہیں ہیں کہ جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے'
وَمِنۡهُمۡ أُمِّيُّونَ لَا يَعۡلَمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِيَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)
ترجمہ: 'ان میں ایک دوسرا گروہ امیوں کا ہے، جو کتاب کا علم رکھتے نہیں ، بس اپنی بے بنیاد امیدوں اور آرزوؤں کو لیے بیٹھے ہیں اور محض وہم و گمان پر چلے جا رہے ہیں۔' 89
89- یہ ان کے عوام کا حال تھا۔ علم کتاب سے کورے تھے۔ کچھ نہ جانتے تھے کہ اللہ نے اپنی کتاب میں دین کے کیا اصول بتائے ہیں، اخلاق اور شرع کے کیا قواعد سکھائے ہیں اور انسان کی فلاح و خُسران کا مدار کن چیزوں پر رکھا ہے۔ اس علم کے بغیر وہ اپنے مفروضات اور اپنی خواہشات کے مطابق گھڑی ہوئی باتوں کو دین سمجھے بیٹھے تھے اور جھوٹی توقعات پر جی رہے تھے۔
فَوَيۡلٞ لِّلَّذِينَ يَكۡتُبُونَ ٱلۡكِتَٰبَ بِأَيۡدِيهِمۡ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشۡتَرُواْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗاۖ فَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا يَكۡسِبُونَ (79)
ترجمہ: 'پس ہلاکت اور تباہی ہے اُن لوگوں کیلئے جو اپنے ہاتھوں سے شرع کا نوشتہ لکھتے ہیں پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے تاکہ اس کے معاوضے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر لیں 90 - اُن کے ہاتھوں کا یہ لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجب ہلاکت'
90- یہ ان کے علما کے متعلق ارشاد ہو رہا ہے۔ ان لوگوں نے صرف اتنا ہی نہیں کیا کہ کلام الہی کے معانی کو اپنی خواہشات کے مطابق بدلا ہو، بلکہ یہ بھی کیا کہ بائیبل میں اپنی تفسیروں کو، اپنی قومی تاریخ کو، اپنے اوہام اور قیاسات کو، اپنے خیالی فلسفوں کو، اور اپنے اجتہاد سے وضع کیے ہوئے فقہی قوانین کو کلام الہی کے ساتھ خلط ملط کر دیا اور یہ ساری چیزیں لوگوں کے سامنے اس حیثیت سے پیش کیں کہ گویا یہ سب اللہ ہی کی طرف سے آئی ہوئی ہیں۔ ہر تاریخی افسانہ، ہر مفسر کی تاویل، ہر متکلم کا الہیاتی عقیدہ، اور ہر فقیہ کا قانونی اجتہاد، جس نے مجموعہ کتب مقدسہ (بائیبل) میں جگہ پالی، اللہ کا قول (Word of God) بن کر رہ گیا۔ اس پر ایمان لانا فرض ہو گیا اور اس سے پھرنے کے معنی دین سے پھر جانے کے ہو گئے۔
وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَةٗۚ قُلۡ أَتَّخَذۡتُمۡ عِندَ ٱللَّهِ عَهۡدٗا فَلَن يُخۡلِفَ ٱللَّهُ عَهۡدَهُۥٓۖ أَمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ (80)
ترجمہ: 'وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں ہر گز چھونے والی نہیں الا یہ که چند روز کی سزا مل جائے تو مل جائے 91 ۔ ان سے پوچھو ، کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے ، جس کی خلاف ورزی وہ نہیں کر سکتا؟ یا بات یہ ہے کہ تم اللہ کے ذمے ڈال کر ایسی باتیں کہ دیتے ہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ اُس نے ان کا ذمہ لیا ہے؟ آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں نہ چھوئے گی؟'
91- یہ یہودیوں کی عام غلط فہمی کا بیان ہے، جس میں ان کے عامی اور عالم سب مبتلا تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم خواہ کچھ کریں، بہر حال چونکہ ہم یہودی ہیں، لہٰذا جہنم کی آگ ہم پر حرام ہے اور بالفرض اگر ہم کو سزا دی بھی گئی، تو بس چند روز کے لیے وہاں بھیجے جائیں گے اور پھر سیدھے جنت کی طرف پلٹا دیے جائیں گے۔
- کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ قَالُوٓاْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمۡۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ (76)
ترجمہ: 'اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کیے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں۔'
أَوَ لَا يَعۡلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ (77)
ترجمہ: 'کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔'
وَمِنۡهُمۡ أُمِّيُّونَ لَا يَعۡلَمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِيَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَظُنُّونَ (78)
ترجمہ: 'اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں کہ جو کتاب کو نہیں جانتے مگر زبانی پڑھ لینا یا کچھ اپنی من گھڑت اور وہ نرے گمان میں ہیں۔'
فَوَيۡلٞ لِّلَّذِينَ يَكۡتُبُونَ ٱلۡكِتَٰبَ بِأَيۡدِيهِمۡ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشۡتَرُواْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗاۖ فَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا يَكۡسِبُونَ (79)
ترجمہ: 'تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے۔
وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَةٗۚ قُلۡ أَتَّخَذۡتُمۡ عِندَ ٱللَّهِ عَهۡدٗا فَلَن يُخۡلِفَ ٱللَّهُ عَهۡدَهُۥٓۖ أَمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ (80)
ترجمہ: 'اور بولے ہمیں تو آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دن تم فرما دو کیا خدا سے تم نے کوئی عہد لے رکھا ہے جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے گا یا خدا پر وہ بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں۔'
مزید پڑھیں: فرمان الٰہی: بنی اسرائیل میں گائے کے تقدس کا مرض اور اس کا علاج، سورہ بقرہ کی پانچ آیات (71-75) کا مطالعہ