- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ۔ (126)
ترجمہ:اور جس وقت ابراہیم (علیہ السلام) نے (دعا میں) عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اس کو ایک (آباد) شہر بنادیجیے امن (وامان) والا اور اس کے بسنے والوں کو پھلوں سے بھی عنایت کیجیے ان کو (کہتا ہوں) جو کہ ان میں سے اللہ تعالیٰ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہوں حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اور اس شخص کو جو کہ کافر رہے ایسے شخص کو تھوڑے روز تو خوب آرام برتاؤں گا پھر اس کو کشاں کشاں عذاب دوزخ میں پہنچاؤں گا اور وہ پہنچنے کی جگہ تو بہت بری ہے۔
وَاِذۡ يَرۡفَعُ اِبۡرٰهٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَيۡتِ وَاِسۡمٰعِيۡلُؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ۔ (127)
ترجمہ:اور جب کہ اٹھا رہے تھے ابراہیم (علیہ السلام) دیواریں خانہ کعبہ کی اور اسماعیل ( علیہ السلام) بھی ( اور یہ کہتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے پروردگار (یہ خدمت) ہم سے قبول فرمائیے بلاشبہ آپ خوب سننے والے ہیں۔
رَبَّنَا وَاجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَيۡنِ لَـكَ وَ مِنۡ ذُرِّيَّتِنَآ اُمَّةً مُّسۡلِمَةً لَّكَ وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبۡ عَلَيۡنَا ۚ اِنَّكَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ۔ (128)
ترجمہ:اے ہمارے پروردگار ہم کو اپنا اور زیادہ مطیع بنالیجیے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک ایسی جماعت (پیدا) کیجیے جو آپ کی مطیع ہو اور (نیز) ہم کو ہمارے حج (وغیرہ) کے احکام بھی بتلادیجیے اور ہمارے حال پر توجہ رکھیے اور فی الحقیقت آپ ہی ہیں توجہ فرمانے والے مہربانی کرنے والے۔
رَبَّنَا وَابۡعَثۡ فِيۡهِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡهُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَ يُزَكِّيۡهِمۡؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ۔ (129)
ترجمہ:اے ہمارے پروردگار اور اس جماعت کے اندر ان ہی میں کے ایک ایسے پیغمبر بھی مقرر کیجیے جو ان لوگوں کو آپ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کریں اور ان کو (آسمانی) کتاب کی اور خوش فہمی کی تعلیم دیا کریں اور ان کو پاک کردیں۔ بلاشبہ آپ ہی ہیں غالب القدرت کامل الانتظام۔
وَمَنۡ يَّرۡغَبُ عَنۡ مِّلَّةِ اِبۡرٰهٖمَ اِلَّا مَنۡ سَفِهَ نَفۡسَهٗ ؕ وَلَقَدِ اصۡطَفَيۡنٰهُ فِى الدُّنۡيَا ۚ وَاِنَّهٗ فِى الۡاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِيۡنَ۔ (130)
ترجمہ: اور ملت ابراہیمی سے تو وہی روگردانی کرے گا جو اپنی ذات ہی سے احمق ہو اور ہم نے ان (ابراہیم (علیہ السلام) کو دنیا میں منتخب کیا اور (اسی کی بدولت) وہ آخرت میں بڑے لائق لوگوں میں سے شمار کیے جاتے ہیں۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
وَاِذۡ قَالَ اِبۡرٰهٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارۡزُقۡ اَهۡلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡهُمۡ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ قَالَ وَمَنۡ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِيۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ۔ (126)
ترجمہ:اور یہ کہ ابراہیمؑ نے دعا کی "اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق دے" جواب میں اس کے رب نے فرمایا "اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اُسے بھی دوں گا مگر آخرکار اُسے عذاب جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بدترین ٹھکانا ہے"۔
وَاِذۡ يَرۡفَعُ اِبۡرٰهٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَيۡتِ وَاِسۡمٰعِيۡلُؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ۔ (127)
ترجمہ:اور یاد کرو ابراہیمؑ اور اسمٰعیلؑ جب اس گھر کی دیواریں اٹھا رہے تھے، تو دعا کرتے جاتے تھے "اے ہمارے رب، ہم سے یہ خدمت قبول فرما لے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے