حیدرآباد : اخبار کو صرف خبر پہنچانے والے کردار تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اسے تحریک کے خلا کو بھی پر کرنا چاہیے، آفات کے مواقعوں پر لوگوں کی میں مدد کرنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر قیادت کا فرض بھی ادا کرنا چاہئے۔ یہ ایناڈو کا نعرہ اور پالیسی ہے، جو 2024 میں اپنے 50 سال مکمل کررہا ہے۔ ایناڈو کے الفاظ عوامی تحریکوں کو زندگی بخشتے ہیں۔ جب کوئی راستہ نظر نہیں آتا ہے تو ایسے حالات میں راہیں ہموار کرنا ایناڈو کا کام ہے۔ اگر شہری تکلیف میں ہوتے ہیں تو، ایناڈو کی جانب سے انسانیت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ لوگ بھوکے مرتے ہیں تو اخبار کی جانب سے انہیں غذا فراہم کی جاتی ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں عظیم کہلاتی ہیں۔ وہ بھی صرف لفظوں سے نہیں بلکہ کروڑوں روپے کے امدادی فنڈز سے ’ایناڈو‘ ضرورت مندوں کے لیے مسیحا بن گیا!
ایناڈو کے خیال میں اخبارات کا فرض صرف عصری خبروں کی اشاعت ہی نہیں بلکہ ایک سماجی ذمہ داری بھی ہے۔ پانچ دہائیوں سے، ایناڈو کی جانب سے ایمانداری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ یہ 1976 کی بات ہے جب ایناڈو صرف دو سال کا تھا۔ اس دوران لگاتار تین طوفان تلگو سرزمین سے ٹکرائے تھے، جس سے لوگوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا تھا۔
طوفان کے باعث لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں اور لوگ آنسو بہانے پر مجبور ہوگئے۔ اس دوران سب کچھ کھونے والوں کی چیخیں سن کر ایناڈو نے ان کی مدد کی۔ چند دنوں میں طوفان متاثرین کے لیے 10 ہزار روپے کی رقم سے امدادی فنڈ شروع کر دیا گیا۔ لوگوں کو یہ بھی سمجھایا گیا کہ وہ جتنی ہو سکے مدد کریں۔ تلگو قارئین نے ایناڈو کی کال پر اپنا بڑا دل دکھایا اور ایک ماہ کے اندر تقریباً 64,756 روپے کا عطیہ اکٹھا کیا گیا۔ ایناڈو نے وہ رقم حکومت کو دیدی۔
1977 میں دیوی سیما سیلاب کے متاثرین کی مدد کی
ایناڈو نے 1977 میں دیوی سیما سیلاب متاثرین کی مدد کی۔ اس تباہی میں ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو گئے۔ ان کے پاس نہ کھانا تھا نہ پہننے کو کپڑے۔ ایسے میں ان کی مدد کے لیے ایناڈو کی طرف سے 25,000 روپے کا ریلیف فنڈ شروع کیا گیا۔ قارئین کی فراخدلی کی وجہ سے، ایناڈو نے کل 3,73,927 روپے جمع کیے۔ اس کی مدد سے پالاکایاتھیپا کے خستہ حال گاؤں کو دوبارہ بسایا گیا۔ ریاستی حکومت نے رام کرشنا مشن کی مدد سے 112 مکانات بنائے اور اس ماہی گیری گاؤں کا نام پرمہنسپورم رکھا گیا۔
گاؤں کی تعمیر نو کے بعد بچ جانے والی رقم سے کوڈور کے قریب کرشنا پورم میں مزید 22 مکانات بنائے گئے۔ آفت کے متاثرین کو کھانا اور پینے کا پانی فراہم کیا گیا جو بھوک سے مر رہے تھے۔ اس دوران 50 ہزار لوگوں میں کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے گئے اور وشاکھاپٹنم کے ڈولفن ہوٹل کے احاطے میں کھانا پکایا گیا اور ایناڈو گروپ کے ملازمین نے اسے متاثرین تک پہنچایا۔ ایناڈو کو ان کے انسانیت دوست کاموں کے لیے خوب سراہا گیا۔
1996 میں سمندری طوفان کے متاثرین کی مدد کرنا
اسی طرح، 1996 میں، ایک طوفان نے اکتوبر میں پرکاشم، نیلور، کڑپہ اضلاع میں اور نومبر میں گوداوری میں تباہی مچائی تھی۔ اس بار ایناڈو نے 25 لاکھ روپے کا ریلیف فنڈ شروع کیا اور اس بار عوام کے تعاون سے کل 60 لاکھ روپے جمع کیے گئے۔ ایناڈو نے فیصلہ کیا کہ یہ فنڈز زیادہ تر سیلاب زدگان کے لیے استعمال کیے جائیں۔ اس نے سوریہ بھون تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا، جنہیں طوفان کے دوران امدادی پناہ گاہوں اور عام دنوں میں اسکولوں کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایناڈو کی ٹیموں نے ضرورت مند دیہاتوں میں اس طرح کی عمارتوں کی تعمیر کےلئے مقام کی نشاندہی کی اور صرف دو ماہ کے اندر 60 دیہاتوں میں عمارتوں کی تعمیر مکمل کر لی گئی۔ ایناڈو کی کال پر، عطیہ دہندگان نے سیمنٹ، لوہا، ریت و دیگر اشیا کا بھی عطیہ کیا۔
تانتری وڈاپلیم گاؤں میں 80 مکانات بنائے