نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے جامعہ ملیہ کے طالبعلم اور آر جے ڈی ونگ لیڈر میران حیدر کو عبوری ضمانت دے دی ہے۔ 2020 میں دہلی جو فسادات بھڑکے تھے۔ دہلی پولیس نے سی اے اے کے خلاف ہوئے احتجاج میں شامل رہنے والے میران حیدر پر فساد بھڑکانے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد ان کو گرفتار گرلیا گیا تھا۔ تب سے ہی وہ جیل میں تھے۔ عدالت نے میران حیدر کی یہ ضمانت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منظور کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میران حیدر کی بہن کا بیٹا پیدائش سے پہلے ہی انتقال کر گیا تھا۔ اس کے بعد حیدر نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ سال 2020 میں دہلی میں 23 فروری کو فسادات شروع ہوئے تھے جو 26 فروری تک چلے تھے جس میں تقریباً 53 افراد ہلاک اور 700 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ یہ فساد سی اے اے اور این آر سی سے متعلق احتجاج کے دوران ہوا تھا۔
میران حیدر کے وکیل نے عدالت میں دلائل پیش کئے:
عدالت میں میران حیدر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بہن کے بیٹے کا انتقال ہوچکا ہے ان کے خاندان میں اور کوئی نہیں ہے جو ان کی بہن کی دیکھ بھال کرسکیں۔ ان کے بہنوئی خود یو اے ای میں رہتے ہیں جو ابھی فی الحال بھارت آئے ہوئے ہیں اور کل ہی یو اے ای واپس جا رہے ہیں۔ اسی صورت میں میران حیدر کو ضمانت دے دی جائے۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میران حیدر 2020 سے جیل میں ہیں اور اس سے قبل انہوں نے کوئی عبوری ضمانت نہیں مانگی ہے۔