نئی دہلی:کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ عام انتخابات سے قبل آسام اور مغربی بنگال میں رائے دہندوں کو پولرائز کرنے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ، "اس قانون کو لانے میں انہیں 4 سال اور 3 ماہ لگے۔ یہ بل دسمبر 2019 میں پاس ہوا تھا۔ قانون کو 3-6 ماہ کے اندر اندر بن جانا چاہئے تھا۔ مودی حکومت نے سپریم کورٹ سے نو مرتبہ توسیع کی درخواست کی اور 4 سال اور 3 مہینے لگے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ، "یہ صرف پولرائزیشن کے لیے ہے۔ مغربی بنگال اور آسام کے انتخابات پر اثر ڈالنے کے لیے یہ قانون نافذ کیا گیا ہے۔ اگر وہ یہ ایمانداری سے کر رہے تھے تو وہ اسے 2020 میں کیوں نہیں لائے؟ وہ اسے ابھی لا رہے ہیں، انتخابات سے ایک ماہ قبل۔ یہ ہیڈ لائن مینجمنٹ ہے۔" یہ سماجی پولرائزیشن کی حکمت عملی ہے۔۔۔"
انھوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ"ہمارے وزیر اعظم مودی کہتے ہیں کہ ان کی حکومت ایک مقررہ تاریخ کے ساتھ کام کرتی ہے اور ہماری حکومت میں کسی بھی چیز میں تاخیر نہیں ہوئی، تو پھر چار سال کیوں لگ گئے؟"