اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

چنڈی گڑھ میئر چناؤ میں ریٹرنگ آفیسر انل مسیح پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے، سپریم کورٹ

Chandigarh Mayor Election: سپریم کورٹ نے کہا کہ چنڈی گڑھ کے میئر انتخابات کے بیلٹ پیپرز اور گنتی کے دن کی پوری ویڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ لے گی۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں بنچ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت کی کہ ریکارڈ کو بحفاظت دہلی لانے کے لیے ایک عدالتی افسر تعینات کیا جائے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 19, 2024, 6:06 PM IST

چنڈی گڑھ: بی جے پی کے امیدوار منوج سونکر نے چنڈی گڑھ کے میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ریٹرننگ افسر سی سی ٹی وی کیمرے کی جانب دیکھتے ہوئے پائے گئے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں سرزنش کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ آج عدالت میں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بیلٹ پیپر پر کراس لگائی تھی۔

چندی گڑھ کے میئر انتخابات کے سلسلے میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی طرف سے دائر عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ دونوں پارٹیوں نے میئر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا اور الیکشن افسر کے وائرل ویڈیو کو عدالت عظمیٰ میں ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا، جس کے بعد سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ الیکشن افسر پر برہم ہوگئے۔ آج عدالت میں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بیلٹ پیپر پر کراس مارک کیا تھا۔

بنچ نے آج سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ریٹرننگ آفیسر انیل مسیح سے پوچھا کہ کیا انہوں نے بیلٹ پیپر پر کراس مارک کیا تھا یا نہیں۔ انیل مسیح جو ریٹرننگ افسر تھے، نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ عام آدمی پارٹی کے میئر امیدوار آئے، بیلٹ پیپر لیا اور اسے پھاڑ کر بھاگ گیے۔ اس پر بنچ نے پوچھا کہ آپ کراس کیوں لگا رہے تھے، تو انیل مسیح نے کہا کہ وہ پیپر پر نشان لگانے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیلٹ پیپر کل سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا

سپریم کورٹ میں پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے نشان لگایا تھا۔ ایسے میں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہم ڈپٹی کمشنر کو نیا ریٹرننگ افسر تعینات کرنے کو کہیں گے۔ ہم پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے اس کی نگرانی کرنے کو بھی کہیں گے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ہم رجسٹرار جنرل ہائی کورٹ سے کہیں گے کہ اس الیکشن سے متعلق تمام ریکارڈ ہمارے پاس بھیجا جائے۔ ہم اس معاملے پر کل منگل کو سماعت کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ بیلٹ پیپر جو رجسٹر جرنل کے پاس ہے اسے ایک جوڈیشل افسر صبح 10.30 بجے ہمارے پاس لائے گا۔

سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسر کی سرزنش کی

چنڈی گڑھ کے میئر کا انتخاب 30 جنوری کو ہوا تھا۔ مبینہ دھاندلی سے متعلق کانگریس اور عآپ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پورے انتخابی عمل پر روک لگا دی تھی اور بیلٹ پیپرز پر مہر لگانے کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے انیل مسیح کو سرزنش کی، جو میئر کے انتخابات کے ریٹرننگ افسر تھے اور کہا کہ 'سی سی ٹی وی فوٹیج سے واضح ہے کہ آپ نے (پریزائیڈنگ افسر) بیلٹ پیپرز کو خراب کیا۔ آپ کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا، یہ جمہوریت کا مذاق ہے، جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے، ہم اس سے حیران ہیں۔

اس سے پہلے کیا ہوا؟

عام آدمی پارٹی کے تین کونسلر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے کونسلر نیہا مساوت، گروچرن کالا اور پونم دیوی اب بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد اب میئر الیکشن کا سارا گیم ہی بدل گیا ہے۔ اب میئر کے انتخابات میں بی جے پی کو مکمل اکثریت حاصل ہے۔ سپریم کورٹ میں سماعت سے پہلے میئر منوج سونکر نے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے پہلے ہی انتخابی عمل پر روک لگا دی تھی۔

30 جنوری کو کیا ہوا؟

چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن میں 30 جنوری کو انتخابات ہوئے، اس وقت بی جے پی کے 14 کونسلر تھے۔ بی جے پی تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑی پارٹی تھی۔ اس کے بعد عام آدمی پارٹی کے پاس 13 ایم ایل اے تھے جبکہ کانگریس کے پاس 7 ایم ایل اے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چندی گڑھ میئر الیکشن: عآپ کے تین کونسلر بی جے پی میں شامل، آج سپریم کورٹ میں سماعت

اس کے علاوہ ایک کونسلر کا تعلق شرومنی اکالی دل سے ہے۔ چنڈی گڑھ کے ایم پی نے بھی اپنا ووٹ ڈالا۔ عآپ کانگریس نے مشترکہ طور پر میئر کا انتخاب لڑا تھا۔ اس کے مطابق عآپ کو میئر بننا چاہئے تھا، لیکن عآپ کانگریس کے 8 ووٹ منسوخ ہوئے اور 16 ووٹ حاصل کرنے والی بی جے پی میئر بن گئی۔

بعد ازاں عآپ اور کانگریس نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ میئر انتخابات کے پریزائیڈنگ افسر انیل مسیح کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں وہ بیلٹ پیپر پر قلم کا استعمال کرتے ہوئے نظر آئے۔ اس ویڈیو کو عآپ اور کانگریس نے سپریم کورٹ میں ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details