نئی دہلی: سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ 'ون نیشن، ون الیکشن' کو دو مرحلوں میں نافذ کیا جائے۔ پہلے مرحلے میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات (پنچایت اور بلدیاتی) عام انتخابات کے 100 دنوں کے اندر کرائے جائیں گے۔ تمام انتخابات کے لیے ایک مشترکہ ووٹر لسٹ ہونی چاہیے۔ کمیٹی نے ملک بھر میں تفصیلی بات چیت شروع کرنے اور ایک عملدرآمد گروپ کی تشکیل کی سفارش کی ہے۔ مرکزی کابینہ نے کمیٹی کی ان سفارشات کو منظور کر لیا ہے۔
مرکزی کابینہ کے اس فیصلے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے ایک ساتھ مودی حکومت پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔
یہ وفاقیت کو تباہ کرتا ہے اور جمہوریت سے سمجھوتہ کرتا ہے: اویسی
ملک میں ون نیشن ون الیکشن کرائے جانے سے متعلق کمیٹی کی سفارشات کو مرکزی کابینہ کی منظوری ملنے پر ایم آئی ایم سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ، میں نے مسلسل ون نیشن ون الیکشن کی مخالفت کی ہے کیونکہ یہ کسی مسئلے کی تلاش میں ایک حل ہے۔ یہ وفاقیت کو تباہ کرتا ہے اور جمہوریت سے سمجھوتہ کرتا ہے، جو آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ، ایک سے زیادہ انتخابات مودی اور شاہ کے علاوہ کسی کے لیے مسئلہ نہیں ہیں۔ صرف اس لیے کہ انہیں بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں بھی مہم چلانے کی مجبوری ضرورت ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں بیک وقت انتخابات کی ضرورت ہے۔ متواتر اور الگ الگ وقت میں، انتخابات جمہوری احتساب کو بہتر بناتے ہیں۔
اسد الدین اویسی نے ایک پریس کانفرنس بھی کی جس میں انھوں نے کہا کہ، "ہم نے اسے لاء کمیشن کو تحریری طور پر دیا ہے اور میں (ون نیشن ون الیکشن کے لیے) بنائی گئی کمیٹی کے سامنے رہا ہوں اور اس ون نیشن ون الیکشن کی مخالفت کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ، مودی کا پورا گیم پلان علاقائی پارٹیوں کو ختم کرنا اور صرف قومی پارٹیوں کو رہنے دینا ہے۔