اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

عباس انصاری نے بھی کاس گنج جیل میں اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کیا - Abbas Ansari Fears Murder - ABBAS ANSARI FEARS MURDER

مختار انصاری کی موت کے بعد ان کے بیٹے عباس انصاری نے کہا کہ جیل میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔ عباس انصاری نے غازی پور سی جے ایم کو ایک درخواست دی ہے جس میں سکیورٹی بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔

ABBAS ANSARI FEARS MURDER
عباس انصاری نے بھی کاس گنج جیل میں اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کیا

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 12, 2024, 7:35 PM IST

غازی پور: قدآور رہنما مختار انصاری کی جیل میں موت کے بعد اب بیٹے عباس انصاری نے بھی کہا ہے کہ کاس گنج میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔ عباس انصاری نے غازی پور سی جی ایم کو ایک درخواست دی ہے جس میں سکیورٹی بڑھانے کی درخواست کی ہے۔ کھانے میں زہر ملا کر قتل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

جس کے بعد سی جے ایم نے جیل انتظامیہ کو سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں عباس انصاری کو کھانا فراہم کرنے اور دیگر کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ غور طلب ہو کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد عباس انصاری اپنے والد کی قبر پر فاتحہ پڑھنے غازی پور پہنچے ہیں۔ وہ غازی پور جیل میں ہیں، جہاں ان کے اہل خانہ اور حامی ان سے ملنے آرہے ہیں۔

عباس انصاری کے وکیل لیاقت علی نے کہا کہ ابو فخر خان نے کوتوالی تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے، جس میں عباس انصاری اور افروز کو ملزم بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں 6 اپریل کو غازی پور سی جے ایم میں سماعت ہوئی تھی، جس میں مختار انصاری کو کاس گنج جیل سے پیش کیا گیا تھا، جب کہ افروز کو غازی پور جیل سے پیش کیا گیا تھا۔

لیاقت علی نے کہا کہ وی سی کے دوران عباس انصاری کی جانب سے سی جے ایم سے درخواست دی گئی اور زبانی کہا گیا کہ جیل میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔ عباس انصاری نے کہا کہ ان کے والد کے قتل میں ملوث ان کے مخالفین جیل انتظامیہ کے ساتھ مل کر انہیں قتل کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ اس سے ان کے کھانے میں زہر ملایا جا سکتا ہے۔

لیاقت علی نے کہا کہ عباس انصاری کی طرف سے دی گئی درخواست پر سی جے ایم نے کاس گنج جیل سپرنٹنڈنٹ کو احکامات دیے ہیں۔ سی جی ایم نے حکم دیا ہے کہ عباس انصاری کے کھانے کی سی سی ٹی وی نگرانی کے تحت جانچ کی جائے۔ اس کے ساتھ تمام کام کیمروں کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔ ساتھ ہی سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details